مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر ہونے والی اسرائیل کی مسلسل دہشت گردی کو 90 دن پورے ہو گئے اس دوران 22 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید جب کہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے اسرائیلی دہشت گردی کے حوالے سے اعداد شمار جاری کیے گئے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع کی گئی قابض صہیونی فوج کی دہشت گردی اور مسلسل جارحیت کے 90 دنوں میں مجموعی طور پر ایک ہزار 876 حملے کیے گئے، جس میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 22 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے، جس میں بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں لاپتا ہونے والوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ اس کے علاوہ غزہ میں ہونے والی تباہی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
حماس کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 22 ہزار 438 شہدا کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں جس میں 9ہزار 730 بچے اور 6ہزار 830 خواتین شامل ہیں۔ شہدا میں 326 ڈاکٹرز اور طبی عملے کے 326،سول ڈیفنس کے 42 ارکان اور 106 صحافی شامل ہیں۔
غزہ میں7 ہزار فلسطینی لاپتا ہیں جن میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں 57 ہزار 614 افراد زخمی ہوئے، 6 ہزار شدید زخمیوں کو علاج کے لیے فوری سفر کرنے کی ضرورت ہے، صرف 645 زخمی علاج کے لیے غزہ سے باہر لے جائے گئے جبکہ کینسر کے 10 ہزار مریضوں کو موت کے خطرے کا سامنا ہے۔
اعداد شمار میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 19 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے، 3لاکھ 55 ہزار افراد نقل مکانی کے نتیجے میں متعدی بیماریوں سے متاثر ہوئے جبکہ اسرائیلی فوج نے 130 سرکاری عمارتیں، 93 یونیورسٹیاں اور اسکول تباہ کیے، 292 اسکول اور یونیورسٹیاں جزوی طور پر تباہ ہو گئیں۔ اس کے علاوہ 122 مساجد کو مکمل شہید کیا گیا،218 کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ تین گرجا گھروں کو بھی اسرائیلی فوج نے تباہ کر دیا۔ 65 ہزار ہاؤسنگ یونٹ مکمل،2 لاکھ 90 ہزار گھر جزوی تباہ ہوئے۔
حماس کے مطابق اسرائیلی فوج نے 90 دن میں 65 ہزار ٹن بارود غزہ پر برسایا۔ اسرائیلی فوج نے 30اسپتالوں کومکمل غیرفعال کردیا، غزہ میں 53 صحت مراکز مکمل تباہ ہوئے جبکہ 150 مراکز کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، قابض فوج نے 121 ایمبولینسیں تباہ کر دیں اور 200 آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے مقامات اسرائیلی حملے میں تباہ ہوئے۔
Comments are closed.