روزمرہ کی غذا میں چند گریوں کو شامل کر کے ہارٹ اٹیک، فالج اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
جرنل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک امریکی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ معدے میں جانے کے بعد امینو ایسڈ مختلف کیمیائی مرکبات کو تیار کرتا ہے جو دائمی امراض جیسے ذیابیطس اور دل کی شریانوں کے امراض کے خلاف مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔
مختلف گریوں جیسے بادام، کاجو، پستے اور اخروٹ وغیرہ کو ملا کر کھانے سے موٹاپے کے شکار افراد کا ٹرپٹو فان میٹابولزم بہتر ہوتا ہے۔
ٹرپٹو فان ایک قسم کا امینو ایسڈ ہے جو گریوں میں پایا جاتا ہے اور یہ دل کی شریانوں کے امراض سے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ گریوں کے استعمال سے معدے میں موجود بیکٹریا کے افعال بہتر ہوتے ہیں اور دل کو تحفظ فراہم کرنے والے ٹرپٹو فان کی سطح بڑھتی ہے۔
مذکورہ تحقیق میں موٹاپے کے شکار 95 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان میں گریوں کے زیادہ استعمال سے مرتب اثرات کی جانچ کی گئی تھی۔ جس کے بعد محققین نے بتایا کہ ہم یہ بات پہلے سے جانتے ہیں کہ گریوں کے استعمال سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے اور نئے نتائج سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹرپٹو فان اور بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن کی رفتار اور کھانے کی اشتہا کے درمیان تعلق کو دریافت کیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ گریاں دل کی شریانوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مختلف گریوں کے امتزاج کو کئی ہفتوں تک کھانے سے جسم میں سیروٹونین نامی ہارمون کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔
مگر محققین نے کہا کہ اس کی تصدیق کے لیے مزید تصدیق کی ضرورت ہے مگر یہ واضح ہے کہ گریوں سے دماغی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے۔ اپنی بیماری کی درست تشخیص اور علاج کے لیے معالج سے رابطہ کریں۔
Comments are closed.