بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

عوام کو ریلیف دینا ہماری اولین ترجیح ہے، شیری رحمان

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف دینا ہماری اولین ترجیح ہے، ہم آج صرف کراچی کی عوام کے لیے یہاں آئے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ میں بارشوں، سیلابی صورتحال سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے وزراء اور ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ 

اس کمیٹی میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان اور وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق بھی شامل ہیں جنہوں نے آج کراچی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ 

کراچی میں وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کر مل کر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی عوام کو ریلیف دینے کے لیے وزرا کی کمیٹی بنائی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں مل کر کام کریں گی۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو معاوضہ دینا ہماری ترجیح ہے، جلد نقصان کی اسسمنٹ رپورٹ دی جائے۔

انہوں نے اپنے جائزہ دورے میں ڈی ایچ اے کے نمائندے کی عدم دستیابی سے متعلق کہا کہ ڈی ایچ اے کا کوئی نمائندہ کیوں نہیں آیا؟  ان کے نہ آنے پر بہت افسوس ہوا ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سندھ کے بہت سے علاقوں سے رپورٹنگ بھی نہیں ہو پا رہی ہے، ہم کل اور پرسوں دیہی علاقوں میں جائیں گے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کو رپورٹ کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس دفعہ توقعات سے بہت زیادہ بارش ہوئی، ہم پھر آئیں گے کیونکہ اگست میں دوبارہ مون سون کا سیزن چلے گا۔

 شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہم سارے لوگ کراچی کے لیے جوابدہ ہیں۔ 

نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے کمیٹی قائم

خیال رہے کہ سندھ میں بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے وزراء اور ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل کمیٹی قائم کی گی ہے۔ 

مذکورہ وفاقی کمیٹی سندھ میں بارشوں سے نجی و سرکاری املاک کو ہونے والے نقصانات کی رپورٹ مرتب کرے گی۔

اس کمیٹی میں وفاقی وزراء امین الحق، شیری رحمان، عابد بھیو، عامر مگسی اور غلام مصطفیٰ شاہ شامل ہیں۔ 

اسی طرح مسلم لیگ (ن) سے کھیل داس کوہستانی بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔ 

وفاقی حکومت کی کمیٹی بارشوں سے جانی و مالی نقصانات کے ازالے کے لیے سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.