لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے لیے جاری پولیس آپریشن کل صبح 10 بجے تک روک دیا۔
زمان پارک میں پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے عدالتِ عالیہ کو بتایا کہ پیٹرول بم سے ہماری گاڑیاں جلا دی گئیں، پی ایس ایل کی سیکیورٹی کو دیکھنا ضروری تھا، رینجرز کی گاڑیوں پر پیٹرول گرایا گیا، صبح صورتِ حال یہ ہے کہ ساری گرین بیلٹ خراب کر دی، سرکاری چیزیں برباد کر دیں، عدالت وارنٹ ختم کر دیتی ہم واپس آ جاتے، جنہوں نے خرابی کی ہے انہیں پکڑنا ہے، ہمارے پاس ویڈیوز موجود ہیں، ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ میں پوری رات اسپتال میں رہا ہوں، لوگ پھٹے سر کے ساتھ آ رہے تھے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اس پر کیا کہیں گے کہ اگر ہم اس آپریشن کو ابھی وقتی طور پر روک دیں کیونکہ اسلام آباد میں بھی درخواست دائر ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ سر ہم نے بندے پکڑنے ہیں جنہوں نے املاک کو نقصان پہنچایا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے حکم دیا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے، آپ ابھی اپنا آپریشن روک دیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم پولیس کی موجودگی وہاں رکھنا چاہتے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ شہر میں پی ایس ایل بھی ہو رہا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ پولیس کہاں تک واپس لے کر جا سکتے ہیں؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ گرفتاریاں بند کر دیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ گرفتاریاں نہیں روک سکتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ہماری ساری قیادت کو بند کرنا چاہتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس معاملے پر انتظار کرنا ہو گا۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم مال روڈ، دھرم پورہ اور ٹھنڈی سڑک پر رہیں گے۔
وکلاء نے کہا کہ یہ تو ہمارے سارے راستے بند کر رہے ہیں۔
عدالت نے پولیس کو مال کینال پل، دھرم پورہ پل اور ٹھنڈی سڑک پر 500 میٹر پیچھے رہنے کی اجازت دے دی۔
Comments are closed.