چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والے عمران خان نے امیروں کے لیے الگ اور غریبوں کے لیے ایک الگ پاکستان بنا دیا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومت پر نئے پاکستان میں امیروں اور غریبوں کے لیے الگ الگ قانون ہونے پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کی ایمنسٹی اسکیموں میں ٹیکس چوروں کے لیے ریلیف ہے اور ٹیکس دینے والے تنخواہ دار طبقے کے لیے مہنگائی ہے، کیا مزدوروں اور کسانوں سے سبسڈی چھین کر صرف امیر طبقے کو نوازنا عمران خان کی تبدیلی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ عمران خان کے معاشی اقدامات کا فائدہ صرف اور صرف ملک کے مخصوص سرمایہ دار خاندانوں کو ہو رہا ہے، عمران خان ایک ہاتھ سے اپنے سرمایہ دار دوستوں کو بے نامی جائیدادوں کو قانونی کرنے کی ایمنسٹی دیتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے مہنگی بجلی کا آرڈیننس جاری کردیتے ہیں، نئے پاکستان میں سرمایہ دار اور صنعت کار صارفین سے ٹیکس وصول کرکے خود ایمنسٹی اسکیموں سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے 135 امیر خاندانوں کو اپنے دور حکومت میں 43 ارب روپے تک کی ایمنسٹی دی، پی ٹی آئی حکومت نے 56 امیر خاندانوں کو 20 ارب روپے سے زائد کی ایمنسٹی دی، امیروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا دعوی کرکے ایمنسٹی اسکیمز دینے والے بتائیں کہ عام آدمی کے لیے اُنہوں نے کیا کیا؟
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس کے دائرے میں بھی نہ آنے والے آٹھ کروڑ سے زائد عام پاکستانی موبائل فون پر 12.5 فیصد تک پیشگی انکم ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں امیر آدمی ٹیکس کی چھوٹ سے فائدہ اٹھارہا ہے اور عام آدمی مختلف مد میں ٹیکس دینے کے بعد بھی ٹیکس چور کہلاتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیرمساوی معاشی پالیسیوں کی بدولت امیر اور غریب میں خلیج گہری ہوتی جارہی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد پارٹی ہے جو عام آدمی کے حالات کو سامنے رکھ کر معاشی پالیسیاں بناتی ہے۔
Comments are closed.