وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اب اگر عمران خان اسلام آباد آئے تو پکڑے جانے کا امکان ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلح جتھہ لے کر پہلے کی طرح اسلام آباد پر قبضے کی کوشش کی تو پہلے سے زیادہ موثر اور بہتر سلوک ہوگا، اگر شر پسند لوگ آتے ہیں تو بالکل کارروائی ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کی کوئی سیاست ہی نہیں، کبھی امریکا کا خط اور کبھی کہتے ہیں مجھے قتل کر دیا جائے گا، عدالت نے مقدمے سے دہشتگردی کی دفعہ ختم کی تو ٹھیک ہے فیصلہ سر آنکھوں پر، توشہ خانہ میں جو اس نے چوری کی ہے گھڑیاں بیچ کر کیا یہ بات ختم ہو جائے گی؟ عمران خان نے آئی جی کو اور جج کو دھمکی دی ہے وہ بات اپنی جگہ پر موجود ہے۔
رانا ثناء نے کہا کہ نومبر میں تعیناتی ہونی ہے اتحادی حکومت موجود ہوئی تو یہی حکومت اور وزیر اعظم آئین کے مطابق یہ فرض ادا کریں گے، ان کے پاس کونسا ہتھیار ہے کہ یہ ہمیں مجبور کریں گے کہ آئینی ذمہ داری پوری نہیں کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس کونسی چیز ہے کہ ہمیں مجبور کرے اور ہم الیکشن کی تاریخ دیں، ان کی اس قسم کی گفتگو نے اب تک ان کو الیکشن کی تاریخ ملنے نہیں دی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عمران خان اگر 25 مئی کی دھمکی نہیں دیتے تو شاید حکومت کا الیکشن کی تاریخ سے متعلق فیصلہ مختلف ہوتا، ان کی گیدڑ بھبکیوں میں کوئی نہیں آئے گا، اگر یہ چڑھائی کریں گے تو ہم ان سے زیادہ طاقت کے ساتھ کریں گے۔
رانا ثناء نے کہا کہ عمران خان کے اعتماد کے پیچھے صرف اس کی حماقت اور پاگل پن ہے، جو بات یہ کرتا ہے تو پھر صبح شام اس بات کا ورد کرنا شروع کر دیتا ہے، قوم کو غور کرنا چاہیے یہ ملک کی سیاست کے لیے ناسور اور فتنہ ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف سب سے سینئر سیاستدان ہیں ان کو بہتر معلوم ہے کب واپس آنا ہے، پلاننگ ہو رہی ہے، سوچا جا رہا ہے اور معاملات آگے بڑھائے جا رہے ہیں، جو کام دو چار ماہ بعد ہونا ہے وہ آج نہیں کیا جائے گا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ جس وقت نواز شریف کا آنا ہمارے لیے سیاسی طور پر فائدہ مند ہوگا وہ آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی بھی ان سے تنگ ہیں ان کے ساتھ کوئی بندہ نہیں چل سکتا، پنجاب حکومت کے معاملے میں 63 اے کا فیصلہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے، 63 اے کے فیصلے سے متعلق نظر ثانی اپیل پر فیصلہ جب آئے گا تو تین دن میں پنجاب حکومت تبدیل ہو جائے گی، فیصلہ آ جائے تو بڑی آسانی ہے ورنہ کچھ مشکلات پر بھی عبور حاصل کیا جا سکتا ہے۔
Comments are closed.