بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ضمنی انتخاب: 8 قومی اور 3 صوبائی حلقوں میں پولنگ جاری

سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے۔

صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

کراچی، ملتان، فیصل آباد، ننکانہ، پشاور، مردان اور چارسدہ سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔

پنجاب اسمبلی کی نشستوں پی پی 139 شیخو پورہ، پی پی 209 خانیوال اور پی پی241 بہاولنگر میں ضمنی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔

تمام حلقوں میں سیکیورٹی کے لیے پولیس، رینجرز اور پاک فوج کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 239 پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشن نمبر 113 میں پہلا ووٹ صبح 9 بجے کے قریب کاسٹ کیا گیا۔

اسی حلقے کے پولنگ اسٹیشن نمبر 190 میں پولنگ کا عملہ موجود ہے، تاہم کوئی پولنگ ایجنٹ موجود نہیں جبکہ تاحال کوئی ووٹر ووٹ کاسٹ کرنے بھی نہیں آیا۔

NA-31 پشاور: لیڈی ہیلتھ ورکرز پولنگ عملے میں شامل

این اے 31 پشاور میں ضمنی انتخاب میں 100 سے زیادہ لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی پولنگ کے عملے میں شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق اس حلقے میں 120 خواتین اہلکار سیکیورٹی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

این اے 31 میں خواتین کے 120 سے زیادہ پولنگ اسٹیشنز ہیں، ایک پولنگ اسٹیشن کی سیکیورٹی کے لیے 2 خواتین اہلکار تعینات کی گئی ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعیناتی کو دھاندلی کی کوشش قرار دیا ہے۔

دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی صوبائی ترجمان ثمر بلور نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں الزام عائد کیا ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی پولنگ اسٹیشنوں پر تعیناتی دھاندلی کی کوشش ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ جو طریقہ آئین اور قانون میں دیا گیا ہے وہ اپنائے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صوبائی ترجمان عبدالجلیل جان نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعیناتی الیکشن جیتنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پولنگ اسٹیشنوں پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعیناتی کا نوٹس لے، خیبر پختون خوا حکومت الیکشن چوری کرنے کے لیے زور لگا رہی ہے۔

عبدالجلیل جان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے وزراء اور ماتحت اداروں کو الیکشن جیتنے کا ٹاسک دیا ہے۔

کراچی میں قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے237 ملیر اور این اے 239 کورنگی میں پولنگ جاری ہے۔

این اے237 میں انتخابی عمل کے لیے 194 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جن میں سے 112 انتہائی حساس اور 82 حساس پولنگ اسٹیشن ہیں۔

این اے 237 ملیر کراچی میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 94 ہزار 699 ہے۔

یہ نشست پی ٹی آئی کے جمیل احمد خان کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

اس حلقے میں 11 امیدوار مدِمقابل ہیں جن میں سے پی ٹی آئی کے امیدوار عمران خان اور پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔

این اے 239 کورنگی میں 330 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 257 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 73 حساس ہیں۔

اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 81 ہزار 888 ہے۔

یہ نشست پی ٹی آئی کے محمد اکرم چیمہ کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

اس حلقے میں 22 امیدوار ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جن میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ایم کیو ایم کے نیر رضا نمایاں امیدوار ہیں۔

صوبائی الیکشن کمشنر کے مطابق انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ رینجرز اور آرمی بھی معاونت کے لیے موجود ہیں۔

این اے 157 ملتان کی نشست پر رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 62 ہزار 205 ہے اور یہاں سے 8 امیدوار ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ملتان کی نشست پر پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی اور پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں جن میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔

تحریکِ لبیک کے امیدوار طاہر احمد اور 5 دیگر آزاد امیدوار بھی اس نشست پر میدان میں اترے ہیں۔

این اے 157 ملتان کی نشست زین قریشی کے صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

این اے 108 فیصل آباد میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 5 ہزار 186 ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 71 ہزار 39 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 34 ہزار 147 ہے۔

اس نشست سے بھی سابق وزیرِ اعظم عمران خان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر عابد شیر علی پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں۔

این اے 108 فیصل آباد کی نشست پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

این اے 118 ننکانہ میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 50 ہزار 810 ہے جہاں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 50 ہزار871 اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار 939 ہے۔

این اے 118 ننکانہ میں بھی پی ٹی آئی کے امیدوار عمران خان ہیں جبکہ پی ڈی ایم کی ڈاکٹر شذرہ منصب اور ٹی ایل پی کے افضال احمد رضوی بھی امیدوار ہیں۔

این اے 118 ننکانہ ضمنی الیکشن کے لیے 319 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

این اے 31 پشاور میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 73 ہزار 180 ہے۔ یہاں 2 لاکھ 62 ہزار 289 مرد اور 2 لاکھ 10ہزار 891 خواتین ووٹرز ہیں۔ پولنگ کے لیے 265 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اس حلقے میں بھی پی ٹی آئی کے امیدوار عمران خان ہیں جبکہ ان کے مدمقابل اے این پی کے غلام احمد بلور ہیں۔

این اے 31 پشاور کی نشست پی ٹی آئی کے شوکت علی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

ضمنی انتخاب کے لیے این اے 22 مردان میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 54 ہزار 733 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 95 ہزار 914 ہے۔

این اے 22 کے حلقے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان امیدوار ہیں جبکہ جے یو آئی کے مولانا قاسم اور جماعت اسلامی کے عبدالواسع بھی امیدوار ہیں۔

این اے 22 مردان کی یہ نشست پی ٹی آئی کے علی محمد خان کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

این اے 24 چارسدہ سے بھی سابق وزیراعظم عمران خان ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ اے این پی کے ایمل ولی خان اور جماعت اسلامی کے مجیب الرحمان بھی امیدوار ہیں۔

این اے 24 چارسدہ میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 26 ہزار 862 ہے۔ یہاں 384 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

این اے 24 چارسدہ کی نشست پی ٹی آئی کے فضل محمد کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.