ضعیف خاتون جن کے گھر ’بھوکا ڈاکو‘ گھس آیا، ’پہلے لڑائی کی پھر اسے کھانا بھی کھلایا‘
امریکہ کے ایک گھر میں رات گئے گھسنے والے ایک ڈاکو نے سوچا ہو گا کہ 87 سالہ ریٹائرڈ مارجوری پرکنز ایک بوڑھی عورت ہیں اس لیے وہ زیادہ مزاحمت نہیں کریں گی۔
پرائمری سکول میں 35 سال تک استاد رہنے والی خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ سب سے برا احساس ہے کہ آپ اندھیرے میں بیدار ہوں اور ایک شخص آپ کے سامنے کھڑا ہو۔‘
نوجوان چور نے برنزوک نامی قصبے کے ایک گھر میں داخل ہونے کے بعد اس خاتون سے کہا کہ ’میں تمہیں کاٹ ڈالوں گا۔‘
اگرچہ مارجوری پرکنزخوفزدہ ہو گئیں لیکن وہ حرکت میں آئیں اور جوابی لڑائی لڑی۔
17 سالہ مشتبہ شخص پر چوری، مجرمانہ دھمکی، حملہ اور شراب پینے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور اسے نابالغ افراد کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔
مارجوری پرکنز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ اگر مجھے کاٹا جائے گا تو میں اسے لات ماروں گی۔ اس لیے میں نے جتنی جلدی ہو سکا اپنے جوتے پہنے۔‘
جب وہ ان کی طرف آیا تو انھوں نے اپنے دفاع کے لیے ایک لان کی کرسی کا استعمال کیا جو ان کے بستر کے قریب تھی۔ چور نے ان کے گال اور ماتھے پر مُکے مارے اور انھیں دیوار سے ٹکراتا رہا۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ایک پرسکون محلہ ہے، لیکن پرکنز کا گھر ایک چوراہے پر واقع ہے جہاں لوگ اکثر آتے جاتے رہتے ہیں، لہٰذا وہ ’مدد کے لیے کھڑکی سے باہر نکلیں‘۔
اس قصبے کی مجموعی آبادی 21 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
وہ دونوں کرسیوں کے ساتھ لڑتے رہے پھر تھک کر دونوں باورچی خانے کی طرف روانہ ہو گئے۔
پرکنز نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں اسے باہر نکلنے کے لیے کہتی رہی۔ اچانک وہ لنگڑاتا ہوا نظر آ رہا تھا اور کہا کہ اسے ’بہت زیادہ بھوک لگی‘ ہے۔
جب خاتون نے اس نوجوان سے کہا کہ اسے مدد کی ضرورت ہے، تو اس نے کہا ’مجھے پہلے بھی مدد ملی ہے لیکن اس سے زیادہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔‘
اسی لیے خاتون نے اسے پینٹ بٹر،شہد کی بوتل، دو پروٹین شیک اور دو مالٹوں کے ساتھ کریکر کا ایک ڈبہ دیا۔
انھوں نے کہا ’اس نے ان میں سے کسی کو بھی ہاتھ نہیں لگایا، اس نے صرف ایک کریکر کھایا۔‘
جب وہ کھانا کھا رہا تھا تو خاتون نے اپنے پرانے فون پر ایمرجنسی لائن 911 پر کال کر دی لیکن لڑکا سامنے کے دروازے سے فرار ہو گیا۔
جب پولیس پرکنز کے گھر پہنچی تو انھیں بتایا گیا کہ ایک نامعلوم نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ایک پولیس سراغ رساں کتے نے اسے قریبی گلی میں ڈھونڈا جہاں اس کی دادی رہتی ہیں۔
ان کے گھر کے تمام دروازے اور کھڑکیاں بند تھیں لیکن انھیں پتہ چلا کہ وہ ایئر کنڈیشنر کے قریب سے اندر داخل ہونے میں کامیاب رہا تھا۔ جھگڑے کے دوران، اس نے خاتون کو بتایا کہ اس نے ’بہت پہلے‘ ان کے لان میں گھاس کاٹی تھی۔ انھیں یاد ہے کہ شاید آٹھ سال پہلے ایک چھوٹا سا لڑکا یہاں آیا تھا۔
اس واقعے کے بعد پرکنز ایک مرتبہ کھانا کھا رہی تھیں کہ ایک ویٹریس ان کے پاس آئیں اور کہا کہ ’میں جانتی ہوں کہ وہ لڑکا کون تھا، آپ کے ساتھ یہ کس نے کیا، وہ میرا بھتیجا ہے۔‘
خاتون کے مطابق، وہ پہلے بھی جرائم کا ارتکاب کر چکا ہے۔
اس واقعے کے بعد سے انھیں اپنے پڑوسیوں کی طرف سے بہت پذیرائی ملی ہے اور یہاں تک کہ وہ اپنی سوتیلی بہنوں کے ساتھ دوبارہ ملیں جن سے انھوں نے نصف صدی سے بات نہیں کی تھی۔
ان کی کہانی کو دیگر بین الاقوامی اداروں نے بڑے پیمانے پر اٹھایا ہے۔
پرکنز حیران ہیں کہ لوگوں نے ان کی کہانی میں اتنی دلچسپی لی ہے جب کہ دنیا میں بہت کچھ چل رہا ہے۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ کچھ پرامید یا مثبت اثر لائے گا۔‘
وہ کہتی ہیں ’بہت سے لوگ حیران ہیں کہ میں اتنی بہادر تھی کہ میں نے کرسی اٹھا کر اسے روکا۔‘
Comments are closed.