جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

صوبوں کے بجٹ کا حساب نہیں لیں گے تو محرومیاں بڑھیں گی، مصطفیٰ کمال

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ صوبوں کے بجٹ کا حساب نہیں لیں گے تو محرومیاں بڑھیں گی۔

پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ بلوچ رہے، سندھ کے سندھی رہے ہیں۔ 70 سالوں سے ہر وزیراعلیٰ سندھ میں سندھی اور بلوچستان میں بلوچ رہا ہے۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج تک ہزاروں ارب روپے بلوچ وزیراعلیٰ کے ہاتھ سے خرچ ہوئے، آج تک ہزاروں ارب روپے سندھی وزیراعلیٰ کے ہاتھ سے خرچ ہوئے۔

رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ اب ایم کیو ایم پاکستان جتنی مضبوط ہے اتنی ماضی میں نہیں تھی، فیصلے اب یہاں ہو رہے ہیں، کوئی فون پر ہدایات نہیں دے رہا اور یہ واحد جماعت ہے جو ملک کو منہگائی کی دلدل سے نکالے گی۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ خزانہ کی چابیاں وزیراعلیٰ کو دے کر آپ کرپشن کروارہے ہیں۔ یہ دستاویزات صرف مسائل نہیں بتارہے بلکہ اس کا حل بھی بتا رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ جو ہزاروں ارب روپے ملے ہیں اسکا تو حساب کتاب دیں۔ وفاق 56 فیصد بجٹ صوبوں کو دیتا ہے، اسکا کچھ نہیں پتہ کہاں جاتا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے منشور میں اختیارات نچلی سطح تک لے جانے کو حصہ بنایا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کا کوئی اور طریقہ نہیں ہے۔

مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبوں کو دیے جانے والے بجٹ کا حساب کتاب نہیں لیں گے تو محرومیاں بڑھیں گی۔

اس موقع پر سینئر رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی بیشتر قیادت مڈل کلاس سے ہے۔ ہمارا دوسرا موضوع معاشی بحالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس، بجلی، پانی کے بحران سے نکلیں گے تو آگے بڑھیں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ کراچی کے ضلع کیماڑی این اے 242 کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوئی۔

انکا کہنا تھا کہ لوگوں کو ہنر مند بنائیں، برآمدات کو بڑھانا اور درآمدات کو کم کرنا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ جو منشور ہم نے تیار کیا ہے یہ عوام کو مایوسی سے نکالنے کا نسخہ ہے۔ ہم نے ایک مسودہ تیار کیا ہے جو ہماری نصب العین کی عکاسی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ایک مڈل کلاس کو بوجھ کے بجائے اثاثہ سمجھا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترامیم پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.