بلوچستان کے علاقے شیرانی کے قدیم جنگلات میں لگی آگ اب تک بےقابو ہے، آگ خڑوبئی، سمزئی، شرغلئی کے پہاڑی علاقوں تک پھیل گئی ہے۔
لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ خڑوبئی، سمزئی، شرغلئی میں فاصلے پر 100 کے قریب مکانات ہیں، مکینوں کی منتقلی کیلئے رضاکار اور لیویز حکام کی کوششیں جاری ہیں۔
رضاکار نے کہا کہ جنگلات میں رہائش پذیر تین خاندانوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے، خاندان 4 ہزار فٹ بلند پہاڑی پر غار نُما گھروں میں مقیم ہیں۔
ژوب ڈویژن کے کمشنر کا کہنا ہے کہ ایرانی فائر فائٹر جیٹ سے آگ بجھانے کا آپریشن شروع نہیں ہوسکا، آگ بجھانے کیلئے عالمی اداروں سے بھی رابطے میں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آگ سے بڑی تعداد میں نایاب جنگلی جانور جھلس کر ہلاک ہوچکے ہیں۔
فارسٹ آفیسر کے مطابق آگ سے ضلع شیرانی میں جنگلات کا 35 فیصد حصہ جل چکا ہے، انتظامیہ اب تک آگ لگنے کی وجوہات سے لاعلم ہے، آگ اندازاً پانچ سے چھ کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔
محکمہ جنگلات کے ڈویژنل حکام کا کہنا ہے کہ شیرانی جنگلات میں آگ کے باعث دنیا کا سب سے بڑا چلغوزے کا جنگل راکھ ہونے کے قریب ہے جس میں غفلت کی ذمہ دار وفاقی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومت ہی ہو سکتی ہے جن کو بروقت اطلاع دینے کے باوجود کہیں سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ رات ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز سے آگ بجھانے کا کام صبح تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
صوبائی حکام کے مطابق شیرانی کے جنگلات کے بلند مقامات پر پیدل پہنچنے والے رضاکار آگ بجھانے میں مصروف ہیں، آگ کوہ سلیمان کے بلند سمزی دیہات کے اطراف تک پہنچ چکی ہے، جنگل کے اس حصے میں 50 کے قریب گھر آباد ہیں، مقامی آبادی کو محفوظ مقام پر پہنچانے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری ہے، تیز ہواؤں کے ساتھ کوہ سلیمان کے اطراف بادل نمودار ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب جنگل، جنگلی حیات اور مقامی آبادی کے تحفظ کے لئے فارسٹ رینجز زونز میں دفعہ 144نافذ کرکے فارسٹ رینجز اور زون میں آگ جلا کر پکنک منانے سمیت ہر قسم کی عوامی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے پابندی سےمتعلق اعلامیہ جاری کردیا، آگ کی وجہ سے اٹھنے والا دھواں کئی کلومیٹر سے دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو مغل کوٹ کے جنگلات سے شروع ہونے والی آگ شیرانی کے جنگلات تک پھیل چکی ہے۔
Comments are closed.