برطانوی شہزادہ ہیری نے افغان جنگ کو درمیان میں چھوڑنے کی وجہ بتادی۔
ڈیوک آف سسیکس نے اپنی کتاب ’اسپیئر‘ میں انکشاف کیا ہے کہ جب برطانوی فوج نے اُنہیں افغان مشن سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو وہ مشن مکمل ہونے تک افغانستان میں رہنے کے لیے بھیک مانگنے کو تیار تھے۔
اُنہوں نے لکھا کہ کرنل ایڈ نے مجھ سے معذرت کی، وہ جانتے تھے کہ یہ بات اہم نہیں تھی کہ میں کب اور کیسےاپنی ڈیوٹی کو ختم کرنا چاہتا ہوں لیکن دوسری طرف وہ مجھے یہ بھی بتانا چاہتے تھے کہ ان کے اعلیٰ افسران مجھے افغان مشن سے نکالنے کے لیے کئی ہفتوں سے ان پر دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن میں اس لیے خوش قسمت تھا کہ یہ دورہ مختصر نہیں تھا۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ میں نے جو تمام طاقتوں اور طالبان کو نظر انداز کر دیا، اور ایک شاندار ریکارڈ کے ساتھ ایک باعزت طریقے سے لمبے عرصے کے لیے کام کرنے میں کامیاب رہا، اس بات پر کرنل ایڈ نے میری تعریف کی‘۔
شہزادہ ہیری نے لکھا کہ میں افغانستان میں مزید رہنے کے لیے بھیک مانگنے والا تھا لیکن میں یہ بھی دیکھ سکتا تھا کہ اس بات کے لیے موقع مناسب نہیں تھا کیونکہ میری وہاں موجودگی کرنل ایڈ سمیت میرے آس پاس کے ہر فرد کو سنگین خطرے میں ڈال سکتی تھی۔
اُنہوں نے لکھا کہ اب جب کہ طالبان کو معلوم ہو گیا تھا کہ میں ملک میں ہوں، اور کہاں ہوں تو وہ مجھے مارنے کے لیے اپنا ہر طریقہ استعمال کرسکتے تھے۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ برطانوی فوج مجھے مرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتی تھی کہ لیکن سب سے زیادہ فوج کو اس بات کی پرواہ تھی کہ میری وجہ سے دوسرے لوگ نہ مریں۔
Comments are closed.