پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل نے اڈیالہ جیل سے جاری پیغام میں ان کے لیے آواز اٹھانے پر کئی صحافیوں کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز گل نے جن صحافیوں کے نام لیے اس میں جیو سے وابستہ دو صحافی حامد میر اور ریما عمر بھی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے ماضی میں جن صحافیوں کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی ان سے بھی کہا کہ اس وقت وہ مشکل میں ہیں اور ماضی کی سخت زبان پر اس وقت ان سے بدلہ نہ لیا جائے اور ان کا ساتھ دیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو ماضی میں اپنے بیانات کے باعث صحافیوں کے شدید احتجاج کا سامنا رہا ہے۔ جون 2020 میں ان کی دہری شہریت کے سوال پر صحافی کے لیے نازیبا کلمات ان کے گلے پڑگئے تھے اور صحافیوں کا شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔
اپریل 2022 میں سینئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کے سوال پر بھی شہباز گل نے ایسے الفاظ ادا کیے، جس کی صحافی حلقوں میں مذمت کی گئی۔
جولائی 2022 میں شہباز گل نے سینئر صحافی فہد حسین کو براہ راست دھمکی دی۔
معاملہ یہیں نہیں رکا شہباز گل اپنی گرفتاری سے صرف چند دن پہلے تک سینئر صحافی سلیم صافی کے خلاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بدزبانی کرتے نظر آئے۔
اس سب کے باوجود ان کی گرفتاری پر صحافی برادری کی جانب سے نہ صرف ان کی کوریج کی گئی بلکہ پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے تمام حقائق کو منظر عام پر لایا گیا۔
جس کو دیکھتے ہوئے شہباز گل نے اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے ساتھی رہنما کے ساتھ ملاقات میں صحافیوں کے لیے پیغام دیا اور کہا کہ وہ ان تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کے خلاف آواز اٹھائی۔
شہباز گل نے اپنے پیغام میں خاص طور پر جیو سے وابستہ دو صحافی حامد میر اور ریما عمر کا نام لیا، جن کے خلاف وہ ماضی میں بیانات دے چکے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک یوٹیوبر کے ذریعے بھی انہوں نے اُن تمام صحافیوں سے اپیل کی کہ جن لوگوں کے خلاف وہ سخت زبان استعمال کرتے رہے ہیں، ان کی سخت زبان کا بدلہ اس وقت نہیں لیا جائے کیونکہ وہ اس وقت مشکل میں ہیں۔
Comments are closed.