لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کو آئندہ کمرۂ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو پیش کیا گیا جنہوں نے روسٹرم پر حاضری مکمل کرائی۔
احتساب عدالت لاہور کے ایڈمن جج جواد الحسن نے ریفرنس کی سماعت کی۔
شہباز شریف نے روسٹرم پر آ کر بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر احتساب عدالت کے جج نے انہیں بات کرنے کی اجازت دے دی۔
شہباز شریف نے کہا کہ میری صحت سے متعلق آپ نے جو آرڈر دیا اس پر میں مشکور ہوں، میرے ذاتی معالج کو آپ نے میڈیکل بورڈ میں شامل کیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے کچھ میڈیکل ٹیسٹ ہونے ہیں، جس میں جیل حکام مسلسل تاخیر کر رہے ہیں، جیل حکام روز کوئی بہانہ بنا کر میرے ٹیسٹ نہیں کرا رہے، صرف خون کے نمونے لیے ہیں باقی کوئی ٹیسٹ نہیں کرایا۔
اس موقع پر شہباز شریف نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی اور کہا کہ جج صاحب! یہ دیکھیں ہماری حکومت میں یہ کرپشن نہیں تھی۔
فاضل جج نے کہا کہ میاں صاحب مجھے کیس کی کارروائی کرنے دیں، میرا وقت ضائع نہ کیا جائے، آپ میڈیا سے بات کیا کریں وہ فورم ہے، مگر یہاں کیس کے سوا بات نہ کی جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ کرپشن درست کی تھی مگر آج افسوس ہوا، وہ کرپشن بڑھ چکی ہے، یہ جو کرپشن کم کرنے کا رونا روتے رہتے ہیں، اس کی رپورٹ آپ کے سامنے ہے۔
صدر مسلم لیگ نون نے کہا کہ ہم نے اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے کرپشن کم کی اور قوم کی خدمت کی، نیب قیامت کے دن تک میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کر سکتا۔
فاضل جج نے شہباز شریف کو جواب دیا کہ پھر تو اچھا ہے کہ آپ بری ہو جائیں گے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کی سیاسی باتوں پر اعتراض کر دیا اور کہا کہ عدالت میں کیس اور قانون کی بات کی جائے۔
عدالت نے شہباز شریف کو آئندہ کمرۂ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
شہباز شریف کے وکیل نے گواہ محمد شریف سے سوال کیا کہ کیا آپ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کے خلاف ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے کا ریکارڈ پیش کیا؟
گواہ محمد شریف نے جواب دیا کہ ایسا کوئی ریکارڈ عدالت میں یا تفتیشی افسر کو فراہم نہیں کیا۔
وکلاء نے نیب کے گواہ ریجنل ٹیکس آفیسر محمد شریف کے بیان پر جرح مکمل کر لی۔
حمزہ شہباز کے وکلاء کی جانب سے نیب سے ایک اور گواہ ایف بی آر کے افسر بلال ضمیر پر بھی جرح کی گئی۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے کتنی بار تفتیش میں شمولیت اختیار کی؟
گواہ نے جواب دیا کہ مارچ 2019ء میں ایک بار نیب تفتیش کے رو برو پیش ہوا، مجھ سے پہلے بھی ایک افسر نیب میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
اس سے قبل جیل حکام کی جانب سے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر زیرِ حراست ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کے موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کیئے گئے تھے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے باہر موجود مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے اپنے قائدین کو دیکھ کر نعرے بلند کیئے۔
مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما راجہ ظفرالحق بھی دورانِ سماعت احتساب عدالت میں موجود تھے۔
Comments are closed.