لاہور ہائیکورٹ نے مسابقتی کمیشن کا شوگر ملز کو جرمانے عائد کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے جہانگیر ترین کی شوگر مل سمیت دیگر شوگر ملز سے جرمانوں کی ریکوری روک دی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے مختلف شوگر ملز کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواستوں میں وزارت قانون، مسابقتی کمیشن اور اپیلٹ ٹربیونل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن نے غیر قانونی طور پر شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ممبران پر اربوں روپے کے جرمانے عائد کیے، مسابقتی کمیشن کے 2 ممبران نے جرمانے کرنے اور 2 ممبران نے جرمانے نہ کرنے کا فیصلہ دیا۔
چیئرمین مسابقتی کمیشن نے غیرقانونی طور پر فیصلہ کن ووٹ دے کر درخواست گزاروں کو جرمانے کیے۔
درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ چیئرمین مسابقتی کمیشن کو معاملے پر فیصلہ کن ووٹ دینے کا کوئی اختیار نہیں، کمیشن کے فیصلے کیخلاف مسابقتی ٹربیونل میں اپیلیں زیر التوا ہیں مگر ٹربیونل فعال نہیں۔
درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ شوگر ملز سے جرمانوں کی ریکوری کا فیصلہ غیر آئینی و غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے مسابقتی کمیشن کو شوگر ملز سے جرمانوں کی ریکوری سے روک دیا اور نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
Comments are closed.