سارہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ نے کہا ہے کہ پولیس آئی تو میں نے بیٹے کو پولیس کے حوالے کیا، ماں کے لیے اس سے بڑھ کر کیا امتحان ہوسکتا ہے۔
ثمینہ شاہ نے اسلام آباد کی کچہری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہنواز نے جو کیا اس کی مذمت کرتی ہوں، سزا ضرور ملے گی، مجھے ایاز امیر فون کرتے رہے لیکن میرا فون کمرے میں تھا، انہوں نے شاہنواز کے فون پر مجھ سے بات کی۔
ثمینہ شاہ نے کہا کہ ایاز امیر نے کہا شاہنواز کو پکڑ کر رکھو، میں نے پولیس کو اطلاع کردی ہے، میری حالت بری تھی اور میں صدمے میں تھی۔ میں نے شاہنواز کو دوسرے کمرے میں بٹھایا اور پولیس کا انتظار کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتی تو بیٹے کو بھگا سکتی تھی، باپ نے کہا شاہنواز کو رسیوں سے باندھ دو، میں نے ایاز امیر کو کہا گھر پر کوئی نہیں، میں اکیلی ہوں، شاہنواز نے مجھے کچھ نہیں کہا، بس دروازہ بند کردیا۔
ثمینہ شاہ نے مزید کہا کہ گھر میں میرا کمرہ آخر میں اور شاہنواز کا شروع میں ہے، میرے کمرے تک آواز آنے کا سوال نہیں ہوتا، اگر آواز آئی ہوتی تو کیا میں کچھ نہ کرتی۔
انہوں نے کہا کہ رات کو شاہنواز نے مجھے میسج کیا کہ سارہ کے والدین سے وقت طے کرلیں، میری سارہ کے والدین سے اچھی طرح تین چار بار بات ہوئی، مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ کب دونوں کی لڑائی ہوئی۔
ثمینہ شاہ کا کہنا تھا کہ سارہ نے کبھی کچھ نہیں بتایا، بیٹے نے پتا نہیں کیا کیا۔
Comments are closed.