سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے وفاقی وزیر شازیہ مری کی مبینہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہلی کا کیس سندھ ہائی کورٹ کو بھجوا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ میں جاری کیس میں سپریم کورٹ مداخلت نہیں کر سکتی، ہائی کورٹس سپریم کورٹ کے ماتحت عدالتیں نہیں ہیں، سپریم کورٹ ہائیکورٹس کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔
شازیہ مری کے 2018ء کے انتخابات میں سانگھڑ سے حریف کشن چند پروانی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شازیہ مری نے لیاری کی ایک لڑکی شازیہ کی ڈگری جعلی طور پر اپنے نام پر کرائی، جعلی ڈگری کو اپنا ثابت کرنے کے لیے شازیہ مری نے 2002ء میں جھوٹا شناختی کارڈ بھی بنوایا۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ شازیہ مری 10 بار ممبرِ قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 2002ء، 2007ء، 2013ء اور 2018ء میں منتخب ہونے کے بعد یہ دعویٰ بنتا ہے کہ شازیہ مری کی ڈگری جعلی ہے؟
جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ کیا ثبوت ہے کہ شازیہ مری کی ڈگری جعلی ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ شازیہ مری نے تاریخِ پیدائش پہلے 1972ء کروائی، جبکہ جعلی ڈگری کے بعد بدل کر 1975ء کر والی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے مطابق تو یہ بہت خوبصورت حادثہ ہے کہ ایک اور شازیہ مری ولد عطاء مری ہیں، کیا آپ نے لیاری والی دوسری شازیہ مری کو عدالت سے سمن کرایا؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جعلی ڈگری پر شازیہ مری کی نا اہلی کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ میں زیرِ التواء ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل نے شازیہ مری کے خلاف نااہلی کی کارروائی ختم کر دی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں جاری کیس میں فریق بن جائیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ شازیہ مری کی نااہلی کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ اثر انداز نہیں ہو گا۔
Comments are closed.