سینیٹ قائمہ برائے اطلاعات میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) بل پرحکومتی موقف رکھ دیا۔
تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر، طاہر بزنجو اور وزیر مملکت فرخ حبیب نے اظہار خیال کیا۔
فواد چوہدری اجلاس میں پی ایم ڈی اے پر حکومتی موقف رکھنے کے بعد چلے گئے، وفاقی وزیر کے اس اقدام کو اپوزیشن سینیٹرز نے غیر مناسب قرار دیا۔
وزیر اطلاعات نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ہم نے غیرملکی فریم ورک فالو کیا اور تمام فریقین سے کہا ہے کہ وہ اپنی رائے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم ڈی اے پر ابھی تک تجاویز ہیں، اگر تجاویز منظور ہوگئیں تو ٹھیک، ورنہ اسے تبدیل کریں گے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ہمارے آئیڈیاز پر اتفاق نہ ہوا تو اسےکبھی نہیں لائیں گے، ہم نے تجویز دی ہے کہ میڈیا، حکومت پر مشتمل 8 رکنی کمیشن ہونا چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس میں گفتگو کے دوران کہا کہ تحریک انصاف تو میڈیا فرینڈلی تھی، میڈیا کے ساتھ اس طرح تو مارشل لا میں بھی نہیں ہوا۔
اس پر چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ وزیراعظم کسی صورت بھی آزادی اظہارپر پابندی نہیں لگائیں گے، عمران خان میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پی ایم ڈی اے پر صحافی اداروں، تنظیموں سمیت اپوزیشن کے تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا اس طرح سینیٹ کمیٹی کے اجلاس سے چلے جانا مناسب نہیں، وزیر اطلاعات کو ہماری بات بھی سننا چاہیے تھی۔
پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ گزشتہ 3سالوں میں بالخصوص میڈیا کو نشانہ بنایا جارہا ہے، حکومتی رویے سے لگ رہا ہے قانون بن چکا لیکن چھپایا جارہا ہے۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رکن طاہر بزنجو نے کہا کہ صدارتی خطاب کے دوران پریس گیلری بند کرنے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراطلاعات کی رائے کہ وہ لاعلم تھے، یہ ٹھیک نہیں ہے، پی ٹی آئی مانے یا نہ مانے ملک آمریت، فاشزم کی طرف دھکیلاجارہا ہے۔
سینیٹ کمیٹی کے رکن نے مزید کہا کہ جب صحافی کہتے ہیں کہ جبری گمشدگیاں ختم ہونی چاہئیں تو کیا یہ غلط مطالبہ ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں اور ہماری متفقہ رائے ہے اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک جگہ ہے، حکومتی نیت صاف تھی تو تمام فریقین کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔
طاہر بزنجو نے استفسار کیا کہ پی ایم ڈی اے اتنا اچھا ہے تو سب لوگ اسے کالا قانون کیوں کہہ رہے ہیں؟
فرخ حبیب نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ صحافیوں کا جرنلسٹس پروٹیکشن بل 3 ماہ سے قومی اسمبلی میں پڑا ہے، بل انسانی حقوق کمیٹی میں ہے، جس کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے وہ بل اسی قومی اسمبلی کے اجلاس میں آجائے گا، اٹھارویں ترمیم کے بعد امن و امان صوبائی معاملہ ہے۔
Comments are closed.