سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ اور ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویز الہٰی کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ مدعی الہیہ اپنے جواب 25 جولائی 11 بجے تک جمع کروادیں، کیس کی سماعت پیر کو ایک بجے ہوگی، ڈپٹی اسپیکر کے وکیل متعلقہ ریکارڈ کی فراہمی یقینی بنائیں، بالخصوص مسلم لیگ (ق) کے سربراہ کا خط جس پر رولنگ دی گئی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ فریقین کو سننے کے بعد محسوس کیا کہ انہیں جواب دینے کے لیے وقت چاہیے، نوٹ کیا کہ ابھی فریقین ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا جواز دینے سے قاصر ہیں، اسی لیے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز خطرے میں ہیں، اس صورتحال میں انہیں منتخب وزیراعلیٰ نہیں کہا جا سکتا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ یہ ایسی ہی صورتحال ہے جیسی یکم جولائی کو تھی، صوبے کو بغیر وزیراعلیٰ اور کابینہ کے نہیں رکھا جاسکتا، یکم جولائی کو فریقین کی مرضی سے حکم دیا تھا کہ حمزہ شہباز ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہوں گے، ہمیں یقین دلایا گیا کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ اس درخواست کے فیصلے تک ٹرسٹی کے طور پر کام کریں گے، عدالت نے فریقین کو تجویز دی کہ حمزہ شہباز محدود اختیارات کے ساتھ وزیراعلیٰ رہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیراعلیٰ رکھنے پر کسی فریق نے اعتراض نہیں کیا، فریقین معاملے کی حساسیت اور امن و عامہ کی صورت حال کو سمجھ گئے اور فریقین نے اسی لیے اعتراض نہیں کیا، عدالت کو یقین دلایا گیا ہے کہ فیصلے تک حمزہ شہباز بطور وزیر اعلیٰ اختیارات محدود رکھیں گے، پنجاب حکومت اور ڈپٹی اسپیکر اپنے بیانات اور دستاویزات 25 جولائی کو پیش کریں، ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری تمام متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کو یقینی بنائیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ چوہدری شجاعت کا بطور پارٹی سربراہ خط بھی آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔
Comments are closed.