راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سو یڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک انتہائی گھناؤنا اور ناقابل برداشت عمل ہے آزادی کی آڑمیں کسی بھی ایسے فعل کی اجازت نہیں دی جا سکتی وہاں قرآن پاک اور پوری دنیا میں ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دل جل رہے ہیں۔
سراج الحق نے تمام مذاہب کے افراد کی دل آزاری روکنے کیلئے قانونی اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اور آئی سی اس حوالے سے عالمی سطح پر بھر پور آواز بلند کرے، اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہناتھا کہ کشکول مشن سے ملک کے نہیں صرف حکمرانوں کے حالات تبدیل ہوئے، ٹرائیکا کی حکومتوں میں ملک اور عوام کے حصے میں صرف تباہی آئی ،ملک سیاسی ، معاشی اور سماجی طور پر ڈیفالٹ کر گیا،تینوں بڑی سیاسی جماعتیں آزمائی جا چکی، ملکی بدحالی ان سے تھمنے والی نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ تمام مافیاز ان کے اور ان کی پارٹیاں اور حکومتیں مافیاز کے رحم و کرم پر ہیں،اب حل صرف جماعت اسلامی ہے، اللہ کی مددونصرت اور عوام کی تائید سے اقتدار ملا تو جماعت اسلامی ملک میں اسلامی نظام نافذ کرے گی اور پاکستان کو خوشحال، کلین، گرین، کرپشن فری عظیم ریاست بنائے گی ۔کراچی میں مئیر انشا اللہ جماعت اسلامی کا ہو گا ،کراچی جلد ترقی و خوشحالی کی طرف اپنے سفر کا آغاز کرے گا۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور امریکی غلامی کا نام ہیں۔ کاش کوئی احتساب کا نظام ہوتا تو بڑے بڑے نام نہاد لیڈر جیلوں میں ہوتے۔ عدالتیں اور ادارے ملک لوٹنے والوں کا احتساب کرنے میں ناکام، اب عوام ہی ووٹ کی طاقت سے ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کریں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکمران ٹرائیکا کے درمیان بلی چوہے کا کھیل جاری، دونوں اطراف مفادات کے لیے ایک دوسرے کی تذلیل میں مصروف ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مردہ لاشوں کی طرح ہیں۔ آج ملک کے وزیراعظم کا پوری دنیا میں کوئی فون سننے کے لیے تیار نہیں، کشکول مشن اصل میں ملک کی بربادی کا نام ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے اب تک جتنے بھی غیر ملکی قرضے لیے گئے حکمران اشرافیہ کی جیبوں میں گئے، عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، اصول یہ ہونا چاہیے جس پارٹی کے دور اقتدار میں جتنے قرضے لیے گئے وہی حکمران انہیں ادا کریں، عوام کا خون نہ نچوڑا جائے۔ ٹرائیکا کا غربت، مہنگائی اور بے روزگاری پر اتفاق ہے۔ یاد دلانا چاہتاس ہوں کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کراچی سے پنڈی تک مہنگائی کے خلاف نام نہاد مارچ کیا۔ پی ڈی ایم مہنگائی کے خلاف ریلیاں اور جلسے کر کے اقتدار میں آئی، آج پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی بتائے عوام کو کیا ریلیف دیا؟ مہنگائی کم کیوں نہیں کی۔
Comments are closed.