سوڈان میں شدید لڑائی جاری، سو سے زیادہ شہری ہلاک

خرطوم کے ہوائئ اڈے کے کئی حصوں کو بھی نقصان پہنچا ہے

،تصویر کا ذریعہReuters

افریقی ملک سوڈان میں گزشتہ ہفتے سے فوج اور ایک پیرا ملٹری گروپ کے درمیان جاری لڑائی میں سو سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

سوڈان سے موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دارالحکومت خرطوم میں مسلسل دھماکوں اور گولیاں چلنے کی آواز سنائی دے رہی ہیں۔

خوطوم میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ فوج اور ایک انتہائی طاقت ور سریع الحرکت پیرا ملٹری فورس ’رپیڈ ڈپلاومنٹ فورس‘ کے درمیان تین دنوں سے جاری لڑائی میں سو سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ گھروں میں محصور لوگوں کو خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے دستوں کی ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر گولہ باری اور گولیاں برسانے کا سلسلہ جاری ہے اور شہر کے مختلف حصوں سے دھوئیں کے بارل اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

پورا شہر خود کار ہتھیاروں اور مارٹوں توپوں کی دل دھلادینے والی آوازوں سے گونج رہا ہے۔

دونوں اطراف سے کی جانے والی شدید گولہ باری سے شہر کی کئی عمارتوں کے علاوہ دارالحکومت کے ہوائی اڈے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

خرطوم کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں سے بھی لڑائی کی اطلاعت موصول ہو رہی ہیں جن میں دررفور اور میرو کے خطے بھی شامل ہیں۔

ہسپتال کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ سو سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ کئی ملکوں نے لڑائی بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور جبکہ اقوام متحدہ نے انسانی بنیادوں پر کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی پر مایوس کا اظہار کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے جاپان میں اخبار نویوسوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوڈان کے لوگ چاہتے ہیں کہ فوجی فی الفور اپنی بیرکوں میں واپس چلے جائیں اور ملک میں امن قائم ہو۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ سوڈان کا مستقبل دو جرنیلوں کے ہاتھوں میں ہے اور انھیں چاہیے کہ وہ امن قائم کرنے میں پہل کریں۔

چین نے کہا ہے کہ وہ سواڈن کا صورت حال کو غور سے دیکھ رہا ہے اور ساتھ ہی چین کی طرف سے اس امید کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ سوڈان میں متحارب گروہ مذاکرات کریں گے اور مشترکہ طور پر سیاسی عمل کی بڑھیں گے۔

روس نے سوڈان میں ڈرمائی واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی عزم اور تحمل سے کام لیں گے۔

جرمنی نے کہا ہے کہ بحرانوں سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے اور وہ سوڈان کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

اقوام متحدہ نے دونوں جانب سے لڑائی میں انسانی بنیادوں پر وقفہ کرنے میں ناکامی کی مذمت کی ہے۔

افریقی ممالک بھی سوڈان میں جاری مسلح تصادم پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ جنوبی افریقہ نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان کے لیے مقدس رمضان کے مہینے میں اپنے شہریوں کو لڑائی کے عذاب بچائیں گے۔

یوگنڈا کے وزیر اعظم نے یوری موسوینی نے کہا ہے کہ سب سے ضروری جنگ بندی ہے تاکہ اس سانحے کا ختم کیا جا سکے اور افریقہ کو جگ ہنسائی سے بچایا جا سکے۔

BBCUrdu.com بشکریہ