امریکہ میں سالگرہ کی تقریب میں فائرنگ سے چار ہلاک، ریاست الاباما کا چھوٹا سا شہر سوگ میں

الاباما، ڈیڈویل

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

ڈیڈوِل ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کی آبادی تقریباً تین ہزار دو سو افراد پر مشتمل ہے۔ اس شہر میں اس طرح کے واقعات عام نہیں ہیں

امریکی ریاست الاباما میں سالگرہ کی ایک تقریب میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے ہیں۔

زخمی ہونے والوں میں کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ یہ واقعہ ڈیڈوِل شہر میں مہاگنی ماسٹر پیس ڈانس سٹوڈیو میں سنیچر کو پیش آیا۔

اس واقعے کے بعد صدر جؤ بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر اسلحے سے متعلق قوانین کو سخت کرنے پر زور دیا ہے۔

صدر بائیڈن نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا کہ ’ہماری قوم کس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں بچے سالگرہ کی پارٹی میں بھی بلا خوف و خطر نہیں جا سکتے۔‘

الاباما میں فائرنگ کے اس واقعے کے بعد اس سال امریکہ میں ایسے واقعات کی تعداد 160 ہو گئی ہے جس میں چار یا اس سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ڈیڈوِل ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کی آبادی تقریباً تین ہزار دو سو افراد پر مشتمل ہے۔ اس شہر میں اس طرح کے واقعات عام نہیں ہیں۔

جس بات نے سب کو چونکا دیا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ممکنہ حملہ آور کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ اس بارے میں بھی بہت کم معلومات سامنے آئی ہیں کہ فائرنگ کیسے ختم ہوئی یا مشتبہ حملہ آور نے خود کو ہلاک کر لیا یا وہ پولیس کی حراست میں ہلاک ہوا۔

ریاست میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سارجنٹ جیریمی برکٹ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات بہت ’طویل اور پیچیدہ‘ ہو سکتی ہیں۔

انھوں نے اتوار کی درمیانی شب کو بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم مروجہ طریقۂ کار کے مطابق موقع واردات کا معائنہ کریں گے، حقائق کا جائزہ لیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملے۔‘

سارجنٹ جیریمی برکٹ نے بتایا کہ کچھ لوگ شدید زخمی ہیں جبکہ کچھ معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

الاباما، ڈیڈویل

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

الاباما امریکہ کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں لوگوں کے اسلحہ رکھنے کے حق کی حمایت کی جاتی ہے۔

خدشہ ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ فائرنگ کے اس واقعے کو ایک روز گزر جانے کے باوجود کچھ والدین ابھی تک اپنے بچوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں فِل ڈوڈیل بھی شامل ہیں جن کی ہلاکت کے بارے میں ان کی دادی نے میڈیا کو بتایا۔ فِل ڈوڈیل ہائی سکول کے سینیئر طالبِ علم تھے جو امریکن فٹبال سکالرشپ پر جیکسن وِل یونیورسٹی جانے والے تھے۔

علاقے میں ایک پارکنگ ایریا میں ہلاک ہونے والوں کے لیے دعائیہ تقریب میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بری طرح سہمے ہوئے تھے اور رو رہے تھے۔ یہ نوجوان گلے مل کر ایک دوسرے کو دلاسا دے رہے تھے۔

دعائیہ تقریب میں شامل ایک خاتون نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سالگرہ میں ان کے ایک کزن بھی شریک تھے۔ ’آپ کبھی نہیں سوچ سکتے کہ ایسا واقعہ آپ کے علاقے میں بھی ہو سکتا ہے۔‘

سالگرہ کی تقریب کے ڈی جے کینن کوپر نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے کئی لوگوں کی میزوں کے نیچے چھپنے میں مدد کی لیکن وہاں اتنا اندھیرا تھا اور یہ دیکھنا مشکل تھا کہ گولیاں کون کہاں سے چلا رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ یہ تقریب فِل ڈوڈیل کی بہن کی 16ویں ساللگرہ کے لیے منعقد کی گئی تھی۔

ڈانس سٹوڈیو کے آس پاس کے علاقے کا پولیس نے محاصرہ کیا ہوا ہے۔

اتوار کی صبح جب مقامی لوگ سو کر اٹھے تو انھیں اس واقعے کی خبر ہوئی۔ ریاست الاباما کے گورنر کے آئیوی نے کہا کہ ’آج صبح میں ڈیڈویل اور الاباما کے لوگوں کے ساتھ اس مشترکہ دکھ میں شامل ہوں۔ پرتشدد جرائم کی ہماری ریاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں جو ہمیں مسلسل معلومات فراہم کر رہے ہیں۔‘

الاباما امریکہ کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں لوگوں کے اسلحہ رکھنے کے حق کی حمایت کی جاتی ہے۔ ریاست کے گورنر کا تعلق ریپبلیکن پارٹی سے ہے جو اس وقت سوشل میڈیا پر ان لوگوں کی جانب سے سخت تنقید کی زد میں ہیں جو اسلحہ رکھنے کے قوانین میں اصلاحات چاہتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ