سولہویں عالمی اردو کانفرنس چار روز جاری رہنے کے بعد خوشگوار یادوں کے ساتھ ادبی رونقیں بکھیر کر کراچی میں ختم ہو گئی۔
عالمی اردو کانفرنس میں 200 سے زائد مقررین نے شرکت کی، تہذیب و ثقافت فنون لطیفہ اور شعر و ادب کی نشستوں کا انعقاد کیا گیا۔
آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ اردو ادب کے سب سے بڑے میلے میں جیو میڈیا پارٹنر رہا۔
وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے
ادیبوں کی کہکشاں باذوق حاضرین، عصر حاضر کے تقاضوں پر مکالمہ، تہذیب حافی کی باتیں، ثقافتی تبدیلوں کا جائزہ، عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز 15 نشستیں ہوئیں، 8 کتابوں کی رونمائی ہوئی، بشریٰ انصاری نے یاسر حسین کے ہمراہ بیتے ہوئے قصے سنائے۔
ناول نگار مستنصر حسین تارڈ نے دھیمے انداز سے عقل پر دستک دی۔
فقروں کے بادشاہ انور مقصور نے بھارتی شاعر گلزار پر پُھلجڑیاں چھوڑیں۔
سینئر تجزیہ کار سلیم صافی کی کتاب ’ڈرٹی وار‘ بھی موضوع گفتگو رہی۔
بھارتی مصنف جاوید صدیقی کی کتاب ’اجالے کا چرچا رہا، ادیب و شعراء نے اردو کانفرنس کو ٹھنڈی ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے۔
میلے کا اختتام کلاسیکل رقص پر ہوا، چار روزہ ادبی سرگرمی میں حاضرین علم کے موتی سمیٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔
Comments are closed.