سورج سے بھی 30 ارب گنا بڑے بلیک ہول کی دریافت جس نے سائنسدانوں کو مشکل میں ڈال دیا

بلیک ہول

،تصویر کا ذریعہESA/HUBBLE/DIGITIZED SKY SURVEY/NICK RIZINGER

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ ہماری کہکشاں، جسے ’ملکی وے‘ کہا جاتا ہے، میں لاکھوں بلیک ہول موجود ہیں تاہم اب برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین فلکیات کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پوری کائنات کے سب سے بڑے بلیک ہول کو دریافت کر لیا ہے۔

اس بلیک ہول کا حجم ناقابل یقین ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سورج زمین سے 109 گنا بڑا ہے تاہم اب دریافت ہونے والے بلیک ہول کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ یہ سورج سے بھی 30 ارب گنا بڑا ہے۔

برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیمز نائٹنگیل اس تحقیق کے سربراہ تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کو اس بات پر یقین کرنے میں مشکل ہو رہی ہے کہ یہ چیز کتنی بڑی ہے۔

بلیک ہول کو کیسے دریافت کیا گیا؟

ڈرہم یونیورسٹی کے ان سائنسدانوں نے ایک نئی تکنیک کے ذریعے اس بلیک ہول کو دریافت کیا۔ اس تکنیک کو ’گریویٹیشنل لیزنگ‘ کہا جاتا ہے۔

اس تکنیک میں سائنسدان روشنی کی اس مقدار کو ناپتے ہیں جو بلیک ہول اپنے اندر کھینچتا ہے۔ ان کی تحقیق کو جریدے ’منتھلی نوٹسز آف دی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی‘ میں شائع کیا گیا۔

ڈاکٹر جیمز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک ماہر فلکیات ہوتے ہوئے بھی مجھے یہ سمجھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کہ یہ چیز کتنی بڑی ہے۔‘

بلیک ہول

،تصویر کا ذریعہDURHAM UNIVERSITY

’اگر آپ رات کے آسمان کو دیکھیں اور تمام ستاروں اور سیاروں کو گن کر ایک نکتے پر رکھیں تب بھی یہ سب مل کر اس بلیک ہول کے ہجم کے ایک نہایت ہی چھوٹا سا حصہ ہوں گے۔‘

’یہ بلیک ہول کائنات کی اکثریتی کہکشاوں سے بھی بڑا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ اس دریافت نے فلکیات کی سمجھ بوجھ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ’اتنا بڑا بلیک ہول کائنات کی 13 ارب سال کی زندگی میں کیسے بن سکتا ہے؟‘

ڈاکٹر جیمز کہتے ہیں کہ اس نئی تکنیک کے استعمال سے ’ہم مزید بلیک ہول دریافت کر پائیں گے اور یہ جان سکیں گے کہ ان کا ارتقا کیسے ہوا۔‘

یہ بھی پڑھیے

بلیک ہول

،تصویر کا ذریعہYE AUNG THU

بلیک ہول کیا ہوتا ہے؟

بلیک ہول کسی ستارے کی زندگی کے خاتمے کے قریب بنتے ہیں۔ یہ ستارے اپنے حجم کی وجہ سے مرتے ہیں تو اپنے وزن اور دباؤ کی وجہ سے اندر سے ہی تباہ ہو جاتے ہیں۔

بلیک ہول خلا میں ایک ایسا علاقہ ہوتا ہے جہاں مادہ لامحدود حد تک کثیف ہو جاتا ہے۔ یہاں کششِ ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی چیز یہاں تک کہ روشنی بھی یہاں سے فرار نہیں ہو سکتی۔

بلیک ہولز کچھ انتہائی بڑے ستاروں کی زندگی کے دھماکہ خیز اختتام سے وجود میں آتے ہیں۔ کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیں۔

سائنسدان وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جانے والے یہ بلیک ہولز کیسے بنے مگر یہ واضح ہے کہ یہ کہکشاں کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور متحرک رکھتے ہیں اور ان کی ارتقا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ