منی لانڈرنگ میں سہولت کاری کے باقاعدہ الزام سے بچنے کے لیے سوئس بینک نے بیلجیم کے ٹیکس حکام کے ساتھ 50 ملین یورو کی ادائیگی کرنے کی حامی بھر لی ہے۔
سوئس انوسٹمنٹ بینک USB پر یہ الزام تھا کہ اس نے بیلجیم سے تعلق رکھنے والے اپنے کاروباری گاہکوں کو مقامی ٹیکس سے بچنے کے لیے ان کی رقوم سوئٹزرلینڈ بھیجنے میں اپنے اکاؤنٹس کا استعمال کیا ہے۔
برسلز میں اس تفتیش کا آغاز 2014ء میں اس وقت شروع ہوا تھا جب پبلک پراسیکیوٹر آفس کو بیلجیم کے نیشنل بینک کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی کہ مذکورہ بینک اپنے گاہکوں کے لیے ممکنہ طور پر غیر قانونی سہولت کاری میں ملوث ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف بیلجیم کو یہ اطلاع یو بی ایس کے ایک سابق کمپلائنس آفیسر نے فراہم کی تھی جسے بینک نے جاب چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔
اس کمپلائنس افسر نے اسٹیٹ بینک کے حکام کو آگاہ کیا کہ سوئس بینک بیلجیم سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کو یہ ترغیب دے رہا ہے کہ اگر ان کے بینک میں اکاؤنٹ کھولا جائے اور رقوم سوئٹزرلینڈ بھیجی جائیں تو اس بینک اکاؤنٹ کے بارے میں بیلجیم کے ٹیکس حکام کو آگاہ نہیں کیا جائے گا۔
مذکورہ بینک پر اس طرح کا الزام پہلی بار عائد نہیں ہوا، یہی الزام 2007ء میں بھی امریکا، فرانس اور جرمنی کی جانب سے عائد کیا گیا تھا۔
اس اطلاع کے بعد بیلجئین حکام نے بینک کے سی ای او اور ایک مقامی مالدار گاہک کے گھر اور دفتر پر چھاپے مار کر اس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا تھا۔
جس پر ایک طویل قانونی جنگ کے بعد اس کی مزید طوالت سے بچنے کے لیے دونوں اداروں نے عدالت کے باہر معاہدہ کر لیا ہے۔
جس کے تحت سوئس بینک 50 ملین یورو دے گا اور بیلجیم حکام بینک پر منی لانڈرنگ کے باقاعدہ الزام سے دستبردار ہو جائیں گے۔
Comments are closed.