حیدر آباد میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف دائردرخواست پرسماعت ہوئی، عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کو کام سے روک دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ بھرتیوں اور امتحانات میں شفافیت کاضابطہ اخلاق تشکیل دیاجائے، ضابطہ اخلاق ترتیب دینے تک امتحانات اور بھرتیوں پر پابندی رہے گی۔
مورو کی رہائشی عاصمہ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف درخواست دائرکی تھی، عاصمہ تحریری امتحان پاس کرنے کے باوجود فیل قرار پائی تھیں۔
کیس کی سماعت جسٹس ذوالفقار خان اور جسٹس سلیم جیسر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نےکی۔
چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن نور محمد جادمانی، سیکریٹری عطاء اللّٰہ شاہ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ امتحانی نتائج میں امیدواروں کے مارکس کس پالیسی کے تحت شائع نہیں کیےجاتے؟ کس میکنزم کے تحت امیدواروں کے مارکس کو خفیہ رکھتے ہیں؟
عدالت نے کہا کہ خواہ کسی امیدوار کے صفر مارکس ہوں لیکن نتائج تو سامنے آنے چاہئیں۔
چیئرمین کمیشن نے کہا کہ امیدوار کو کاربن کاپی مہیا کرتے ہیں، امیدوار اپنے مارکس خود چیک کرتے ہیں۔
جسٹس ذوالفقار نے کہا کہ مستقبل کے معماروں کےساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔
عدالت نے کہا کہ کمیشن امتحانات میں شفافیت کا طریقہ کار بناکر عدالت میں پیش کرے۔
Comments are closed.