سپریم کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے بلڈرز کا ایجنٹ ہے، اتنی بڑی عمارتیں بن جاتی ہیں، ادارہ کہاں ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج اہم مقدمات کی سماعت کررہا ہے ۔
تجاوزات کے خاتمے سےمتعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کمشنرکراچی کی تجاوزات سے متعلق رپورٹ پر اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ کمشنر کراچی سمجھ رہے ہیں کہ عدالت ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ پر کام کرے گی۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اس رپورٹ میں ہر جگہ لکھا ہے رپورٹ کا انتظار ہے، چیف سیکرٹری صاحب آپ ایسے افسر فارغ کریں ۔
عدالت نے کمشنر کراچی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم نہیں ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں ، کراچی کا کچھ نہیں پتہ یہ صرف ربر اسٹیمپ ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کمشنر کراچی، ڈی جی ایس بی سی اے کو پتہ نہیں بعد میں کتنےنیب کیس بنیں گے۔
عدالت نے کہا کہ ہمارے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں تو لوگوں کے لئے کتنی مشکلات پیدا کرتے ہوں گے، ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ سے رپورٹ مانگی تھی انہوں نے بول دیا سب اچھا ہے، وزیراعلیٰ کی دوسری رپورٹ دیکھی ہے وہ رپورٹ بھی کچھ نہیں ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے میٹنگ کا کہا تھا کچھ نہیں کیا شہر کے لئے نہ کچھ کرنا چاہتے ہیں، ہم کمشنر کراچی کو ہٹانے جارہے ہیں، بڑی معذرت کے ساتھ آپ کے بارے میں ایسا کہا مگر ہمارے سامنے ایسی رپورٹ ہیں کیا کریں؟
عدالت نے ایس بی سی اے کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے ڈی جی ایس بی سی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جانتے ہیں ایس بی سی اے بلڈروں کا ایجنٹ ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنی بڑی عمارتیں بن جاتی ہیں آپ کہاں ہوتے ہیں، کل کوئی چیف منسٹر ہاؤس کا اجازات نامہ دکھا دے، آپ بنانے دیں گے۔
SBCA میں ون ونڈو آپریشن ہونا چاہیے، چیف جسٹس پاکستان
چیف جسٹس نے کہا کہ ون ونڈو آپریشن ہونا چاہیے،ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ ہمارے پاس ون ونڈو آپریشن موجود ہے، 300 سے زائد درخواستیں ہمارے پاس ہیں، ہمارے سامنے اپنے ون ونڈو آپریشن کی بات نہ کریں ہم جانتے ہیں۔
ڈی جی ایس بی سی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کل کوئی چیف منسٹر ہاؤس کا اجازات نامہ دکھا دے، آپ بنانے دیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ایک پلان منظور کرانے کے کتنے پیسے لیتے ہیں، کل کو میرے گھر پر کوئی پلان لا کر بنادے گا، ایس بی سی اے چلانے والا ہر مہینے کھربوں روپے بنارہا ہے، سب رجسٹرار آفس، ایس بی سی اے میں سب سے زیادہ کمائی ہو رہی ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا، عدالت نے کہا کہ ہم نے آپ کا نام نہیں لیا ہے وہ کوئی اور ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس میں پچاس سال سے کوئی پلاٹ نہیں ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ روڈ کی ری الانمنٹ ہوئی ہے تو پلاٹ کی جگہ بنی ہے، ایس بی سی اے متعلقہ اداروں کی اجازت کے بعد تعمیرات کی اجازت دیتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم ابھی پلاٹ کینسل کر دیتے ہیں آپ جاکر گرا دیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ مالک کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو شہر کا کچھ نہیں پتہ علاقوں کی تاریخ کا کچھ پتہ ہے؟اگر یہ مختیار کار فیروز آباد میں آگئے تو کراچی کراچی نہیں رہے گا، وزیر اعلیٰ سندھ آئیں اور بتائیں یہ مختیار کار کیسے کام کررہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کل تک کی مہلت دے دیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تو ڈی ایچ اے کا مختیار کار آنے والا ہے ، ایڈووکیٹ جنرل صاحب ایسی باتیں کررہے ہیں جیسے کچھ معلوم ہی نہیں ہے۔
کمشنر کراچی نے بتایا کہ فٹ بال گراؤنڈ اور پارک بن گئےہیں وزٹ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، میں رائل پارک، کڈنی ہل پارک اور دیگر جگہوں پر ذاتی طور پر خود گیا ہوں، رائل پارک ایک ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ہل پارک کے رہائشیوں نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہے، وکیل ہل پارک متاثرین بیرسٹرصلاح الدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل متاثرین بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت میں کہا کہ ہم نےجس سے گھر خریدا ہے اُس سے معاوضہ تو دلوایا جائے،25سال سے ہمارے گھر بنے ہوئے ہیں، نقشے سندھ حکومت نے پاس کیے۔
اس موقف پر سپریم کورٹ کے بینچ نے ریمارکس دیئے کہ بچے تو نہیں ہیں جب گھر خریدتے ہیں سب پتہ ہوتا ہے۔
کڈنی ہل پارک کے متاثرین کو مہلت دینے کی استدعا مسترد
وکیل متاثرین نے عدالت سے کہا کہ جنہوں نےہل پارک کی جگہ پر غیر قانونی تعمیرات کی اجازات دی ان کے خلاف کارروائی کی جائے، 13 سو ملین روپے بلڈر نے الاٹیز سے وصول کئے ہیں ۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک کے متاثرین کو مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں وائی ایم سی گراؤنڈ سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ، کمشنر کراچی نے بتایا کہ وائی ایم سی گراؤنڈ میں تمام کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے،گراؤنڈ میں صرف لائٹس لگنا باقی ہیں ۔
YMCA گراؤنڈ ایشین پیسیفک الائنس کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد
درخواست گزار ایشین پیسیفک الائنس نے عدالت سے درخواست کی کہ وائی ایم سی گراؤنڈ ہمارے حوالے کیا جائے،جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ پہلے آپ کے پاس تھا کیوں کام نہیں کیا اس پر ؟ سپریم کورٹ نے گراؤنڈ حوالے کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کہاکہ یہ لوگ عوام سے فیس چارج کریں گے ان لوگوں سے جو جاگنگ کرنے آئیں گے،عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اگرکوئی آمدنی ہو تو پارک کی بہتری کے لئے خرچ کی جائے۔
Comments are closed.