وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت ہونے والے کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبے میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث پیر سے تعلیمی ادارے بند کرنے، شادی ہالز اور دیگر تقریبات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں امتحانات اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے، سرکاری اور نجی سیکٹرز میں 50 فیصد اسٹاف حاضر ہو گا۔
کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیر سے شاپنگ مال اور مارکیٹیں صبح 6 سے شام 6 بجے تک کھلیں گی۔
اجلاس میں جمعے اور اتوار کو محفوظ دن قرار دیتے ہوئے ان دونوں دنوں میں مارکیٹیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم ان دنوں میں کریانہ کی دکانیں، بیکری اور فارمیسی کھلی رہیں گی۔
اجلاس میں سندھ بھر میں درگاہیں بھی بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، فیصلہ کیا گیا کہ ریسٹورنٹس کی انڈور اور آؤٹ ڈور دونوں بند ہوں گی، ٹیک اوے کی اجازت ہو گی، ان تمام فیصلوں پر پیر سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔
اس سے قبل سیکریٹری صحت سندھ کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 10 اعشاریہ 3 فیصد ہو گئی ہے، جبکہ کراچی میں گزشتہ روز کورونا کیسز کی شرح 21 اعشاریہ 58 فیصد رہی۔
انہوں نے بتایاکہ کراچی کے ضلع شرقی میں گزشتہ ہفتے میں اوسطاً 29 فیصد کیسز سامنے آئے ہیں، اسی طرح کورنگی میں 17 فیصد، ضلع وسطی اور جنوبی میں 15 فیصد، ملیر اور غربی میں 10 فیصد ہفتہ وار کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
سیکریٹری صحت سندھ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سندھ میں 21 جولائی تک 307 مریض انتقال کر گئے، جن میں سے 201 مریض اسپتالوں میں انتقال کر گئے، 70 مریض وینٹی لیٹرز پر فوت ہوئے جبکہ 12 فیصد کورونا مریضوں کا گھروں میں انتقال ہوا۔
انہوں نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ 457 مریضوں میں سے 35 فیصد اجتماع میں شرکت کی وجہ سے، 23 فیصد مریض شادی کی تقریبات سے، 17 فیصد مریض مارکیٹوں میں جانے سے، 12 فیصد مریض دوسرے شہر جانے سے، 3 فیصد مریض کام کرنے والی جگہوں سے کورونا کا شکار ہوئے ہیں۔
سیکریٹری صحت سندھ کاظم جتوئی نے بتایا کہ سندھ میں مجموعی طو ر پر 1002 مریض اسپتالوں میں داخل ہیں، ان اسپتالوں میں داخل مریضوں میں سے 85 فیصد نے ویکسین نہیں لگوائی۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں کورونا وائرس کی صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہے، عید کے بعد اب صورتِ حال مزید خراب ہو سکتی ہے، سندھ بھر میں 1002 مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ایک ڈوز لگوائی ہے وہ نان ویکسینیٹڈ سے زیادہ بہتر یا ٹھیک ہیں، صورتِ حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسی نیشن بہت ضروری ہے، صرف 15 فیصد مریض ویکسینیٹڈ ہیں جو بہتر حالت میں ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ سندھ کو کورونا ویکسین کی کل 67 لاکھ 20 ہزار 997 ڈوزز موصول ہوئی ہیں، جن میں سے اب تک 53 لاکھ 12 ہزار 921 ڈوزز استعمال ہوئی ہیں۔
Comments are closed.