بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سعودی ولی عہد کے پیرس میں شاہانہ استقبال پر صدر میکخواں پر تنقید

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے فرانس میں شاہانہ استقبال پر صدر میکخواں پر تنقید

  • پال کربی
  • بی بی سی نیوز

میکخواں

،تصویر کا ذریعہROYAL COURT OF SAUDI ARABIA HANDOUT

،تصویر کا کیپشن

صدر میکخواں نے آخری بار سعودی ولی عہد سے گذشتہ دسمبر کے دوران جدہ میں ملاقات کی تھی

سعودی ولی عہد کی فرانس آمد نے سماجی حقوق کے گروہوں کو ناراض کیا ہے۔ خیال ہے کہ محمد بن سلمان، صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد اپنی ساکھ بحال کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

جمعرات کو صدر ایمانویل میکخواں کا ان کے ساتھ ایک ورکنگ ڈنر ایک ایسے موقع پر ہوا جب دنیا بھر میں تیل و گیس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور ایران کے جوہری منصوبے پر بھی تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔

سعودی شہزادے نے کہا ہے کہ انھوں نے ترکی میں سعودی سفارتخانے میں جمال خاشقجی کے قتل کا حکم نہیں دیا تھا۔

ادھر خاشفجی کی منگیتر نے محمد بن سلمان کی فرانس آمد پر ناراضی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے صدر میکخواں پر ’ایک قاتل کو اعزازات سے نوازنے‘ کا الزام لگایا ہے۔

محمد بن سلمان جنوبی پیرس میں اورلی ایئرپورٹ آئے اور مغربی پیرس میں لگژری ویلا ’شاٹو لوویسیانز‘ میں قیام کیا۔

مقتول صحافی کے ایک کزن عماد خاشقجی نے اس عمارت کو ڈیزائن کیا تھا۔ یہ 17ویں صدی کے فرانسیسی بادشاہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی گئی، جنھیں ’سن کنگ‘ کا نام دیا گیا تھا۔

ایلیسی پیلس میں دونوں رہنماؤں کی درمیان ملاقات سے کچھ گھنٹے قبل تین سماجی گروہوں نے محمد بن سلمان کے خلاف جُرم کی شکایت درج کروائی کہ وہ خاشقجی پر ظلم اور قتل میں ملوث تھے۔

سعودی ولی عہد پیرس سے باہر ایک شاہانہ محل میں ٹھہرے جسے مقتول صحافی کے کزن نے ڈیزائن کیا تھا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سعودی ولی عہد پیرس سے باہر ایک شاہانہ محل میں ٹھہرے جسے مقتول صحافی کے کزن نے ڈیزائن کیا تھا

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

ان میں ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) شامل تھا جس نے دعویٰ کیا کہ سعودی ولی عہد کو قانونی کارروائی کے خلاف استثنیٰ حاصل نہیں کیونکہ وہ ملک کے سربراہ نہیں جبکہ فرانس انصاف کے واحد ممکنہ مقامات میں سے ایک ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے بنیڈک جینورڈ نے کہا کہ انسانی حقوق کے بارے میں ان سے کوئی وعدہ لیے بغیر میکخواں بھی محمد بن سلمان کی ’امیج وائٹ واش کر رہے ہیں۔‘

ملاقات سے قبل فرانسیسی صدر کے ایک معاون نے کہا کہ اس دوران انسانی حقوق کے مسئلے کو ایک عام موضوع کے طور پر زیر بحث لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو درپیش مسائل پر بات کرنے کے لیے تمام اہم شراکت داروں سے بات چیت ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جمال خاشقجی کے قتل کے بعد دونوں رہنماؤں کی ملاقات گذشتہ دسمبر کو سعودی شہر جدہ میں بھی ہوئی تھی۔

وزیر اعظم الیزبتھ بورن نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ فرانسیسی شہری اس بات کو سمجھیں گے کہ ان کا صدر قیمتوں میں اضافے اور تناؤ کی صورتحال کے دوران دنیا میں توانائی کی پیداوار کے سب سے بڑے ملکوں میں سے ایک سے بات کر رہا ہے۔

’(ایسے وقت میں جب) روس نے گیس کی سپلائی بند کی ہو اور وہ اس حوالے سے دھمکی دی اور دوبارہ سپلائی بند کر دے۔‘

یوکرین میں روسی مداخلت کے بعد توانائی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ صدر میکخواں نے سعودی عرب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تیل کی پیداوار کے ممالک کے اتحاد اوپیک، جس میں روس بھی شامل ہے، کا آئندہ اجلاس اگلے ہفتے ہو گا اور بحران کے دوران اس کے ارکان پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

صدر بائیڈن کو اس ماہ کے شروع میں سعودی ولی عہد کو فسٹ بمپ کرتے ہوئے دیکھا گیا

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

صدر بائیڈن کو اس ماہ کے شروع میں سعودی ولی عہد کو فسٹ بمپ کرتے ہوئے دیکھا گیا

رواں ماہ اس سے قبل دورۂ سعودی عرب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کو سعودی ولی عہد سے ’فسٹ بمپ‘ کرتے دیکھا گیا۔ اس سے یہ پیغام گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

محمد بن سلمان نے ہمیشہ سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ سعودی تفتیش کاروں نے اس کا الزام ’باغی‘ سعودی جاسوسوں پر لگایا تھا۔

امریکی خفیہ اداروں کے مطابق انھوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری دی تھی۔ اقوام متحدہ کی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ اس ماورائے قانون قتل کا ذمہ دار ریاض ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.