وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے حج پالیسی بیان کردی، جس میں عمر کی بالائی حد مقرر کرنے کی پابندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کیلئے اسپانسرشپ اسکیم بھی متعارف کروائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہماری درخواست پرحج اخراجات میں کچھ کمی کی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے حج پالیسی 2023 کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی منظور کرلی ہے۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ سرکاری حجاج سے صرف اتنی رقم وصول کی جاتی ہے جتنے اخراجات آتے ہیں۔ رہائش، ٹرانسپورٹ، خوراک، کرائے اور میڈیکل کی سہولتیں حکومت پاکستان دیتی ہے۔
مفتی عبدالشکور نے کہا کہ سعودی عرب نے ہماری درخواست پرحج اخراجات میں کچھ کمی کی ہے، ضروری اشیاء کی قیمتیں سعودی عرب میں بھی بڑھی ہیں، روپے کی قدر گرنے سے بھی حج پیکیج پر اثر پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال تمام ممالک مکمل کوٹے پر حجاج بھجوا رہے ہیں، توسیع پروجیکٹ برائےحرمین کے سبب متعدد ہوٹل گرا دیے گئے ہیں، ہمارے حج اخراجات آج بھی خطے کے دوسرے ممالک سے کم ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کیلئے اسپانسرشپ حج اسکیم متعارف کروائی گئی ہے۔
مفتی عبدالشکور نے مزید کہا کہ وزارت خزانہ نے 90 ملین ڈالرز کے انتظامات کا وعدہ کیا ہے، حج درخواستیں 14 نامزد بینکوں کے ذریعے 16 مارچ سے 31 مارچ تک وصول ہوں گی، 50 فیصدحجاج پرائیویٹ حج کے تحت حج کرسکیں گے، بیرون ممالک سے پاکستانی ڈالرز میں ادائیگی کرکے قرعہ اندازی سے مثتثنیٰ ہوں گے، اس سال حجاج کیلئے عمر کی بالائی حد ختم کر دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ریگولر حج اسکیم میں 5 سال میں حج کرنے والے درخواست نہیں دے سکیں گے، شمالی ریجن کیلئے حج اخراجات کا تخمینہ 11 لاکھ 75 ہزار روپے ہے، جنوبی ریجن سے سرکاری حج کا خرچہ 11 لاکھ 65 ہزار روپے ہوگا۔
Comments are closed.