وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سعد رضوی کی گرفتاری پر حکومت کو سب کو آگاہ کرنا چاہیے تھا، یہ بھی وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے ان سے خود ہی معاہدہ کرچکے تھے، جب معاہدے پر عمل نہیں کرسکتے تھے تو کچھ منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جتنے بھی ترقی کے پروگرام ہیں سندھ حکومت وفاق کے ساتھ ہے، منصوبے مکمل کرنے میں ہم کبھی رکاوٹ نہیں بنے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے، وفاق میں جو بجٹ بنتا ہے سندھ کے لیے کوئی حصہ نہیں رکھا جاتا۔
اُنہوں نے کہا کہ وفاق کی زیادہ تر میٹنگز میں بیورو کریٹس کو مدعو کیا جاتا ہے، سیاسی قیادت کو اجلاسوں میں نہیں بلایا جاتا۔
ناصر حسین شاہ نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی واحدجماعت ہے جو مردم شماری پر لڑرہی ہے، ایم کیو ایم مردم شماری پر بہت بات کرتی تھی مگر مردم شماری کو منظور کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو کراچی سے سب سے زیادہ مینڈیٹ ملا تھا، پی ٹی آئی کو مردم شماری پراعتراض تھا مگر انہوں نے بھی نتائج کو تسلیم کیا، وزیر اعظم کراچی کے لیے صرف باتیں کرتے ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ انہیں وزیراعظم کے دورے سے متعلق کوئی علم نہیں لیکن کل عمران خان کراچی آتے ہیں تو ہم ویلکم کریں گے۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے حصہ نہیں ہوتا جبکہ سندھ کے بجٹ میں کراچی کا حصہ ہوتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سندھ عمران خان کے لیے کوئی پیکج لاتے ہیں تو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آئین کے مطابق این ایف سی ملنا چاہیے تھا، خان صاحب کی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ نہیں ملا۔
اُنہوں نے مذہبی جماعت کے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ مظاہرین کے قائدین کو پہلے دن سے سمجھانا چاہیے تھا، وفاقی حکومت نے ہی مظاہرین کے ساتھ ایگریمنٹ کیا تھا۔
ناصر حسین شاہ اس طرح کے معاملات میں ہم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کریں گے، وفاق نے ہی ان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہماری جانیں ہمارے نبی ﷺ پر فدا ہیں لیکن جس طرح احتجاج کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے ان سے بات چیت کی، اگر پُرامن احتجاج ہوتا تو ہم بھی شامل ہوتے۔
Comments are closed.