سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے منسٹری آف انفارمیشن کی جانب سے جواب جمع کرا دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالتِ عالیہ کو بتایا کہ حتمی مشاورت چل رہی ہے، پی ٹی اے سے بھی بات ہو رہی ہے، اسلام آباد میں کام بہت سست روی سے ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے آدھا اسٹاف آ رہا ہے، آدھا نہیں آ رہا، اسٹاف کی کمی کی وجہ سے قانون سازی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کے گوش گزار کیا کہ اس معاملے پر وفاقی حکومت کی جانب سے پہلے بھی متعدد بار مہلت طلب کی جا چکی ہے، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے پاس ڈیٹا سرور ہی نہیں ہے۔
عدالتِ عالیہ نے قانون سازی سے متعلق آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ نے سیکریٹری منسٹری آف انفارمیشن ڈیٹا پروٹیکشن سے قانون سازی سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
Comments are closed.