جمعہ7؍جمادی الاول 1444ھ 2؍دسمبر 2022ء

سابق آرمی چیف پر تنقید، پی ٹی آئی اور (ق) لیگ میں اختلاف

سابق آرمی چیف پر تنقید کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) میں اختلافات پیدا ہوگئے۔

ق لیگ کے رہنما مونس الہٰی نے پی ٹی آئی سے کھل کر اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ کے خلاف موجودہ مہم غلط ہے۔

ایک انٹرویو میں مونس الہٰی نے انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بلکہ جنرل باجوہ نے تو تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی انہیں یعنی مونس الہٰی سے کہا کہ وہ عمران خان کے ساتھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر جنرل باجوہ عدم اعتماد کا حصہ ہوتے تو ہمیں کیوں اس طرف جانے کا کہتے، جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کے لیے سب کچھ کیا اور اب جب وہ چلے گئے ہیں تو پی ٹی آئی والے ان کے خلاف باتیں کررہے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کس نے کیا ہے، میں ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتا تو عام آدمی کیا کرتا ہوگا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے اب جنرل باجوہ کے خلاف ٹرینڈ چلا رہے ہیں ، یہ اچھی بات نہیں ہے، جنرل باجوہ نے تو دریاؤں کا رُخ موڑ دیا تھا۔

مونس الہٰی نے کہا کہ عدالتیں غیر جانبدار ہیں، پنجاب حکومت کے معاملات میں بھی اسٹیبلشمنٹ کوئی مداخلت نہیں کررہی، نہ ہی عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار ہے۔ اس وقت اسٹیبلشمنٹ غیرسیاسی ہے۔

مونس الہٰی کے مطابق ہم نے پی ٹی آئی سے یہ تک کہا کہ ایف آئی آر کاٹنے کے لیے کوئی بھی اپنا پولیس والا دے دیں جو ایف آئی آر کاٹ لے تو انہوں نے ایسا پولیس والا دیا ہی نہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.