سابق امریکی صدر اور پورن سٹار: ٹرمپ اور سٹورمی ڈینیئلز کی کہانی کیوں اہم ہے؟

trump and daniels

،تصویر کا ذریعہGetty Images

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں اندیشہ ہے کہ انھیں 21 مارچ کو سنہ 2016 میں پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو کی گئی ایک لاکھ تیس ہزار ڈالرز کی ادائیگی کرنے کے سلسلے میں گرفتار کر لیا جائے گا۔

اس مقدمے میں کیا ہو سکتا ہے اس کا فیصلہ نیویارک سٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کریں گے لیکن اگر ٹرمپ کے خلاف یہ دفعات لگائی جاتی ہیں تو وہ پہلے سابق صدر ہوں گے جن کے ساتھ ایسا ہو گا۔

ٹرمپ ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔

اس مقدمے کے بارے میں اب تک ہم مندرجہ ذیل تفصیلات جانتے ہیں۔

سٹورمی ڈینیئلز کون ہیں؟

ڈینیئلز کا اصل نام سٹیفنی کلفرڈ ہے اور وہ سنہ 1979 میں لوزیانا میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ پورن انڈسٹری میں پہلے بطور پرفارمر آئی تھیں جس کے بعد سنہ 2004 میں انھوں نے ہدایت کاری اور لکھنا بھی شروع کیا تھا۔

ان کا فرضی نام دراصل میوزک بینڈ موٹلے کرو کے بیسسٹ نکی سکس کی بیٹی سٹورم اور امریکی میں مقبول شراب جیک ڈینیئلز سے لیا گیا ہے۔ یہ شراب ’جنوبی امریکہ میں خاصی مقبول ہے‘ اور خود بھی جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے کے باعث کلفرڈ نے یہ نام چنا۔

آپ کو شاید ’40 ایئر اولڈ ورجن‘ اور ’ناکڈ اپ‘ جیسی فلموں اور مرون فائیو کے گانے ویک اپ کال کی میوزک ویڈیو میں ان کا کردار یاد ہو گا۔

انھوں نے لوزیانا سے امریکی سینیٹ کے لیے بطور امیدوار الیکشن لڑنے کے بارے میں سوچا تھا تاہم ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے نزدیک کوئی بھی سنجیدگی سے ان کے بارے میں نہیں سوچ رہا تھا۔

clifford

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ٹرمپ پر لگنے والے الزامات سے ان کا کیا تعلق ہے؟

اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے ہمیں سنہ 2006 میں جانا ہو گا جب وائٹ ہاؤس تک پہنچنا ڈونلڈ ٹرمپ کی نظروں میں ایک خواب ہی تھا۔ ڈینیئلز بتاتی ہیں کے ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلی ملاقات جولائی 2006 میں ایک فلاحی مقصد کے لیے منعقدہ گالف ٹورنامنٹ میں ہوئی۔ یہ ٹورنامنٹ لیک ٹاہا کے قریب ایک گالف کورس پر منعقد ہوا جو کیلی فورنیا اور نیواڈا کے درمیان واقع ہے۔

ان ٹچ ویکلی کو دیے گئے سنہ 2011 کے انٹرویو میں جس کی مکمل شکل جنوری 2018 میں نشر کیا گیا ڈینیئلز بتاتی ہیں کہ ٹرمپ نے انھیں رات کے کھانے پر بلایا اور پھر وہ ان کے ہوٹل کے کمرے میں گئیں۔

انھوں نے انٹرویو میں بتایا کہ ’وہ اپنے صوفے پر نیم دراز تھے اور ٹی وی دیکھ رہے تھے۔ انھیں پجامہ پینٹس پہن رکھی تھیں۔‘

ڈینیئلز کا دعویٰ ہے کہ دونوں نے اس ہوٹل کے کمرے میں سیکس کیا، اس دعوے کی ٹرمپ کے وکیل کے مطابق انھوں نے ’سختی سے تردید‘ کی ہے۔

اگر ڈینیئلز کا دعویٰ درست ہے تو یہ سب ٹرمپ کے سب سے چھوٹے بیٹے بیرن کی پیدائش کے چار ماہ بعد ہوا۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں جو مارچ 2018 میں نشر ہوا ڈینیئلز نے بتایا کہ انھیں اس افیئر کے بارے میں بات نہ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ سنہ 2011 میں ’ان ٹچ ویکلی‘ کو انٹرویو کی حامی بھرنے کے کچھ عرصے بعد لاس ویگاس کے ایک کار پارک میں ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے ’ٹرمپ کو پیچھا چھوڑنے‘ کا کہا۔

trump

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ کہانی دوبارہ منظرِ عام پر کیوں آئی؟

تاہم جنوری سنہ 2018 میں امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحریر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے اس وقت کے وکیل مائیکل کوہن نے ڈینیئلز کو اکتوبر 2016 میں صدارتی انتخاب سے ایک ماہ قبل ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی رقم دی تھی۔ یہ انتخاب صدر ٹرمپ جیت گئے تھے۔ تحریر کے مطابق ایسا ڈینیئلز نے مبینہ طور پر نیشنل انکوائرر کو افیئر کی کہانی بیچنے کی کوشش کے بعد کیا گیا تھا۔

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق یہ رقم ڈینیئلز کے ساتھ کیے گئے معاہدے کا حصہ تھا جس کے تحت ان پر اس بارے میں عوامی طور پر بات کرنے کی پابندی تھی۔

اس میں غیرقانونی کیا تھا؟

اس ضمن میں رقم کی ادائیگی غیرقانونی نہیں تھی۔ تاہم جب ٹرمپ نے کوہن کو رقم دی تو انھوں نے ریکارڈ میں یہ لکھوایا کہ یہ وکیل کی فیس ہے۔ نیویارک میں موجود وکلا کا مؤقف ہے کہ یہ ٹرمپ کی جانب سے بزنس ریکارڈ میں غلط بیانی کرنے کے مترادف ہے جو ریاست میں ایک جرم ہے۔

وکلا ممکنہ طور پر یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس سے الیکشن کے قوانین بھی توڑے گئے کیونکہ ان کی جانب سے ڈینیئلز کو گئی رقم کی ادائیگی چھپانا اپنے ووٹرز سے اس افیئر کو چھپانے کی کوشش ہے۔

ایک جرم کو چھپانے کے لیے ریکارڈز میں غلط بیانی کرنا دھوکہ دہی قرار پا سکتا ہے جو اس سے بھی زیادہ سنگین جرم ہے۔

cohen

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کیا ٹرمپ پر واقعی فردِ جرم عائد ہو گی؟

اس حوالے سے فیصلہ نیویارک سٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے ہاتھ میں ہے۔ انھوں نے ایک گرینڈ جیوری بنا کر یہ جاننے کے کوشش کی ہے کہ کیا اس حوالے سے تفتیش کرنے کے لیے شواہد موجود ہیں اور اس وقت صرف وہی یہ بتا سکتے ہیں کہ کیا فردِ جرم عائد ہو گی، اور یہ کب ہو گا۔

صدر ٹرمپ کے وکلا نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ سابق صدر کو گرینڈ جیوری کے سامنے اپیل کرنے کی مہلت دی گئی تھی جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ تحقیقات آخری مراحل میں ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے چند روز قبل کہا گیا تھا کہ انھیں منگل کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم ان کے وکلا کے مطابق انھیں ایسی کسی تاریخ سے آگاہ نہیں کیا گیا اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ایسا میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر کہا گیا ہے۔

مائکل کوہن کو سنہ 2018 میں اس وقت سزا ہوئی تھی جب انھوں نے ایک وفاقی عدالت میں اقرار جرم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھوں نے الیکشن مہم میں لگنے والے رقم میں قانونی خلاف ورزیاں کی تھیں جب انھوں نے ڈینیئلز اور دیگر خواتین کو خاموش کروانے کے لیے انھیں رقم بھیجی تھی۔ یہ سنہ 2016 میں ٹرمپ کی الیکشن مہم کے دوران کیا گیا تھا۔

کوہن کی جانب سے 20 مارچ کو جواب داخل کرنے کا امکان تھا، ان کے مقابلے میں ٹرمپ کے لیگل ٹیم کی جانب سے روبرٹ کوسٹیلو کو سامنے لائے جانے کا امکان تھا۔

سٹورمی ڈینیئلز کی کیس سے منسلک وکلا سے ملاقات ہوئی ہے۔

trump

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ مقدمہ کیوں اہم ہے؟

صدر ٹرمپ کے حامی خاص کر وہ جو مذہبی رجحان رکھتے ہیں کی جانب سے ان کے سابقہ رویے اور خواتین کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

تاہم سٹورمی ڈینیئلز سکینڈل میں ٹرمپ کو عدالت میں بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں اس مقدمے پر مزید توجہ مرکوز کرنے میں مدد دے گا جب ٹرمپ نے دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

بی بی سی شمالی امریکہ کے نامہ نگار اینتھونی زرچر کے مطابق فردِ جرم عائد ہونے یا ان پر جرم ثابت ہونے کے باوجود وہ صدارتی مہم جاری رکھ پائیں گے۔

امریکی قانون کسی بھی امیدوار کو اس بنیاد پر مہم چلانے یا صدر بننے سے نہیں روکتا جس پر کوئی جرم ثابت ہوا یا چاہے وہ جیل میں ہی کیوں نہ ہو۔

تاہم صدر ٹرمپ کی گرفتاری ان صدارتی مہم کو پیچیدہ ضرور بنا دے گی۔

یہ تحریر ٹوبی کیلہرسٹ، اینتھونی زرچر اور میٹیا ببالو سے حاصل کی گئی معلومات سے بنائی گئی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ