سائفر کیس کی گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
حکم نامہ کے مطابق وکلا صفائی کی جانب سے ملزمان کو نقول کی فراہمی سے قبل اعتراض اٹھایا گیا، وکلا صفائی کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ سیکشن 13 (6) کے تحت ٹرائل کےلیے حکومتی نوٹیفکیشن موجود نہیں۔
اس میں کہا گیا کہ وکلا صفائی نے کہا نوٹیفکیشن کی عدم موجودگی کے باعث خصوصی عدالت ٹرائل آگے نہیں چلاسکتی۔
حکم نامہ میں یہ بھی کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے کہا ٹرائل کے حوالے سے سیکشن 13 (6) میں لفظ "ہوسکتا ہے” درج ہے۔
اس میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے اینیمی ایجنٹ آرڈیننس 1943، کریمینل لا 1958 کا ذکر کیا۔ پراسیکیوشن نے کہا دشمن ایجنٹ گرفتار ہو تو اینیمی ایجنٹ آرڈیننس 1943، کریمینل لا 1958 کے تحت ٹرائل ہوگا۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ اگر کوئی اور دشمن ایجنٹ گرفتار ہو تو کریمینل لا 1958 کے تحت ٹرائل ہوگا۔ سوال ہے کہ کیا وکلا صفائی اینیمی ایجنٹ آرڈیننس 1943 کے تحت ٹرائل چاہتے ہیں؟
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ اینیمی ایجنٹ آرڈیننس، کریمینل لا کے علاوہ کسی آرڈیننس کے تحت سیکرٹ ایکٹ کا ٹرائل نہیں ہوسکتا۔ وکلا صفائی کی استدعا مسترد کی جاتی ہے جو صرف ٹرائل کو تاخیر کا نشانہ بنانا چاہ رہے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کو ٹرائل کے حوالے سے حکومتی نوٹیفکیشن آئندہ سماعت سے قبل جمع کروانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ وکلا صفائی نے کہا انکوائری رپورٹ سے متعلق گزشتہ بیانات فراہم نہیں کیے گئے۔ وکلا صفائی کو انکوائری رپورٹ کے گزشتہ بیانات مہیا کیے جائیں۔ وکلا صفائی کیس کی نقول وصول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کو کیس کے نقول فراہم کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کیس کی نقول وصول کر کے دستخط بھی کیے۔
اس میں کہا گیا کہ 12 دسمبر کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
Comments are closed.