بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

زیادہ کھانے کی بیماری سے کیسے جان چھڑائی جائے؟

زیادہ کھانے یعنی بسیار خوری کو ماہرین کی جانب سے ایک بیماری قرار دیا جاتا ہے جبکہ ’اوور ایٹنگ ڈس آرڈر‘ انسانی صحت سے متعلق متعدد بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے، لہٰذا اس سے بچنا اور چھٹکارہ حاصل کرنا صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق جیسے ایک مشین کو چلنے کے لیے بجلی یا پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم و دماغ کے لیے غذا کا استعمال ضروری ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق لمبی عمر اور صحت مند زندگی حاصل کرنے کے لیے یہاں ایک بات بہت ضروری ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر  کونسی غذا کتنی  مقدار میں اور کتنی بار کھائی جا رہی ہے۔

سبز پتوں پر مشتمل جڑی بوٹیاں، ہرے مسالے میں شمار کی جانے والی غذائیں ہرا دھنیہ اور پودینہ یوں تو ہر ہر گھر میں استعمال کیا جاتا ہے مگر ان کے مختلف استعمال اور بے شمار فوائد سے بہت کم افراد واقف ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق زیادہ کھانے کے سبب غذا سے ملنے والی اضافی طاقت یعنی کیلوریز انسانی جسم میں چربی بن کر محفوظ ہونا شروع ہو جاتی ہیں جس کے سبب انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے، زیادہ کھانا اور کھانے کے دوران خود پر کنٹرول نہ رکھ پانا اوور ایٹنگ کہلاتا ہے جبکہ ایٹنگ ڈس آرڈر کے سبب انسان دن بہ دن موٹا ہونے کے سبب کُند ذہن بھی ہونے لگتا ہے۔

محقیقین کا بتانا ہے کہ بسیار خوری ’اوور ایٹنگ ڈس آرڈر‘ پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کم کھانے سے دماغ اور جسم متحرک رہتا ہے اور انسانی جسم میں موجود مشین کی طرح کام کرنے والے اعضاء کی کارکردگی بھی بہتر رہتی ہے جبکہ زیادہ کھانے کی صورت میں جہاں جسم موٹاپے کا شکار ہوجاتا ہے وہیں ذہن بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

اخروٹ سردیوں میں غذا اور دوا کے طور پر زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

سنترا موسم سرما میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پھلوں میں سے ایک ہے۔یہ پھل سردیوں کے موسم میںہونے والی ناگزیر بیماریوں سے بچاتا ہے۔

زیادہ کھانے کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر انسانی جگر، دماغ اور دل ہوتا ہے،  اس کے علاوہ بسیارخوری کے سبب لاحق ہونے والی بیماریوں میں موٹاپا، ذیابیطس، کولیسٹرول کی زیادتی، جوڑوں اور پٹھوں کا درد وغیرہ شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق بسیار خوری کی عادت سے جتنی جلد ہو سکے جان چھڑا لینی چاہیے، زیادہ کھانے کی عادت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے چند باتیں ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ کھانے کے دوران ہمیشہ متوازن غذا اعتدال میں کھائی جائے اور جو غذا لی جا رہی ہے وہ وٹامن، منرلز اور فائبر سے بھر پور ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کڑوروں میں ہے جبکہ ہر سال میں 10 لاکھ سے زائد افراد اس مرض کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

امریکی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کافی کا استعمال ہارٹ فیل ہونے کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ اس حوالے سے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق سامنے آئی ہے جس میں کیفینیٹڈ کافی کے شوقین افراد کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ایک یا اس سے کپ کافی پینے سے ہارٹ فیل کے خطرات کم ہوسکتے ہیں۔

اوور ایٹنگ سے جان چھڑانے کے لیے چند مفید مشورے:

اچانک سے خود پر ڈائیٹنگ یا بھوک مسلط کرنے کے بجائے ہر آنے والے دن میں غذا کی مقدار میں کمی کریں تاکہ آہستہ آہستہ ہی کچھ بھوک چھوڑ کر خالی پیٹ رہنے کی عادت ہو۔

غذا آہستہ آہستہ کھائیں، کھانے کے دوران غذا پر توجہ دیں، اس دوران موبائل اور ٹی وی استعمال نہ کریں۔

خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں، فارغ وقت میں ہی دماغ زیادہ کھانے کی طرف راغب کرتا ہے، فارغ اوقات میں بوریت ہو تو کھانے کے بجائے گھر سے باہر چہل قدمی کے لیے نکل جائیں یا گھر میں ہی ورزش شروع کر دیں۔

چکوترا، جسے انگریزی میں گریپ فروٹ کہتے ہیں، موسمِ سرما کا خاص پھل ہے, یہ پھل سرد تر مزاج کا حامل ہے۔

صدیوں سے بطور غذا اور دیگر فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال ہونے والا میتھی دانہ اور میتھی سبزی مجموعی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، اس کے استعمال سے قوت مدافعت مضبوط ہوتا ہے جس کے نتیجے میں موسم سرما میں وائرل بیماریوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

خود کو میٹھے مشروبات، کولڈ ڈرنکس، سفید چینی، چینی والی چائے اور کافی سے دور رکھیں۔

دن میں صرف تین مرتبہ 6 سے 7 گھنٹے کے وقفے سے کھانا کھائیں اور ساتھ میں پھلوں اور کچی سبزیوں کا استعمال لازمی کریں، سبزیوں اور غذا کو خوب چبا چبا کر کھائیں۔

ایک کھانے کے بعد دوسرے کھانے کے دوران وقفے پر توجہ دیں، اگر درمیان میں بھوک لگ جائے تو اس دوران لیموں پانی، سبز چائے یا اسپغول کے چھلکے کا استعمال کریں یا کوئی ایک پھل کھا لیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.