معروف عالمِ دین، شیخ الحدیث مولانا شاہ جلیل احمد اخوند کا کہنا ہے کہ ریاستِ مدینہ میں سب سے زیادہ اہمیت صفائی کو حاصل تھی جس کے لیے نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے۔
شیخ الحدیث مولانا شاہ جلیل احمد اخوند نے صفائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے احکامات تھے کہ ریاستِ مدینہ کا ہر رہائشی اپنے گھر کی صفائی کے ساتھ ساتھ اپنی گلی اور محلے کو بھی صاف رکھے جس کے سبب ریاست مدینہ اپنی صفائی کے لیے بھی مشہور تھی۔
انہوں نے کہا کہ صفائی دینِ اسلام کا اہم ترین ستون ہے لیکن مسلمانوں میں اس کی بہت کمی ہے، جس کے لیے ریاستی سطح پر کوششوں کا آغاز کرنا چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سطح پر صفائی کے لیے تعلیم اور تربیت کا آغاز کرے، مدرسوں میں بھی صفائی کے لیے تربیت ہو رہی ہے مزید ہونی چاہیے، گھروں میں والدین بچوں میں صفائی کے لیے تربیت کا آغاز کریں۔
مولانا شاہ جلیل احمد اخوند نے مزید کہا کہ مسلمان کی پہچان ہی اس کی صاف ستھری شخصیت سے ہونی چاہیے، اس کا جسم پاک صاف ہو، اس کا لباس پاک صاف ہو، اس کا گھر پاک صاف ہو اور اس کا محلہ پاک صاف ہو، حجاج کرام کو بھی چاہیے کہ وہ ناصرف مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ بلکہ جہاں بھی جائیں صفائی کا خاص خیال رکھیں اور یہاں سے واپس اپنے اپنے ممالک میں جانے کے بعد بھی صفائی کو خصوصی اہمیت دیں، بلاشبہ یہی نصف ایمان بھی ہے اور ہمارے نبی ﷺ کی تعلیمات بھی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے سیاستدان ریاستِ مدینہ کے نعرے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال کرتے ہیں انہیں بھی چاہیے کہ ریاستِ مدینہ کی دیگر تعلیمات جن سے قوم میں بہتری آ سکے انہیں بھی عام کریں تاکہ مسلمان قوم ریاستِ مدینہ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔
Comments are closed.