ماسکو ؍ برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ناقد اپوزیشن رہنما الیکسی ناولنی کو جعل سازی کیس میں 3 سال قید کی سزا سنا دی گئی، جس کے بعد ان کے حامیوں کی جانب سے گزشتہ ہفتے سے جاری احتجاج میں مزید شدت آ گئی ہے جب کہ مغربی ممالک نے روسی عدالت کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق دارالحکومت ماسکو کی ایک عدالت نے ناولنی کو 2014ء کے جعلسازی کیس میں سزا سناتے ہوئے 3 سال کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ واضح رہے کہ الیکسی ناولنی کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ دریں اثنا ناولنی کے حق میں جاری احتجاجی ریلیوں میں شریک افراد کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس دوران بڑی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اب تک 10 ہزار سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ، فرانس، جرمنی، امریکا اور یورپی یونین نے عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ناولنی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔عدالتی فیصلے کے فوراً بعد آسٹریلوی خاتون وزیر خارجہ ماریس پین نے کہا کہ ناولنی کی گرفتاری اور سزائے قید کا اعلان گہری تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے فوری طور پر غیر شروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ماسکو حکومت نے عالمی ردعمل کو روس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی قرار دیتے ہوئے منفی بیانات سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
The post روس: صدر کے ناقد رہنما کو 3 سال قید‘ احتجاج میں شدت appeared first on Urdu News – Today News – Daily Jasarat News.
Comments are closed.