پولینڈ کے وزیراعظم میٹیوز موراویکی نے بیلاروس میں موجود روسی ویگنر افواج کی پولینڈ کی سرحد کی جانب نقل و حرکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان کے پاس معلومات ہیں کہ روسی ویگنر گروپ کے 100 سے زائد فوجی گروڈنو سے زیادہ دور نہیں ہیں جو کہ پولینڈ اور لتھوانیا کے درمیان واقع سرحدی علاقے سووالکی گیپ کے بہت قریب ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ فوجی پولینڈ کی سرحد پار کرنے کے لیے تارکین وطن کا روپ دھار سکتے ہیں۔
پولش وزیراعظم نے الزام لگایا کہ بیلاروس جوکہ روس کا ایک اہم اتحادی ہے وہ غیرقانونی تارکین وطن کو مغرب کی طرف پولش سرحدی افواج کو کمزور کرنے کی کوشش کے لیے بھیج رہا ہے جبکہ ویگنر فوج کی نقل و حرکت سرحد کو غیرمستحکم کرنے کی اس مہم کا ایک اور عنصر دکھائی دیتی ہے۔
میٹیوز موراویکی نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس کے لیے کام کرنے والے ویگنر گروپ کے اہلکار بیلاروسی سرحدی محافظوں کے بھیس میں ہوں گے اور وہ غیرقانونی تارکین وطن کو پولینڈ کی سرزمین میں داخل ہونے اور پولینڈ کو غیرمستحکم کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر کرائے کے فوجی غیرقانونی تارکین وطن ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے پولینڈ میں داخل ہوکر دراندازی کی کوشش کریں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق روس میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد مبینہ طور پر ویگنر گروپ کے ہزاروں فوجی اہلکار بیلاروس میں موجود ہیں۔
غیرملکی تجزیہ کاروں کے مطابق بیلاروس کے علاقے گروڈنو میں ویگنر کے دستے کیا کر رہے ہیں یہ واضح نہیں ہوسکا لیکن سوولکی کوریڈور کے قریب ان کی تعیناتی نیٹو اور یورپی یونین کے ارکان کو پریشان کرسکتی ہے۔
Comments are closed.