ذیابیطس ٹائپ ٹو میں عام استعمال ہونے والی ایک دوا ایمپاگلی فلوزِن (Empagliflozin) گردے میں پتھری بننے کے عمل کو روک سکتی ہے۔
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں میں پتھری بننے کا عمل غیرمعمولی طور پر بڑھ سکتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق، ذیابیطس ٹائپ ٹو کے لیے عام استعمال ہونے والی دوا ایمپاگلی فلوزِن گردے میں پتھری بننے کے عمل کو روک سکتی ہے۔
حال ہی میں امریکا میں منعقد کی گئی اینڈروکرائن سوسائٹی کی سالانہ تقریب میں اس دوا کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس دوا کو جارڈیانس بھی کہا جاتا ہے۔
یہ دوا ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کے قلب اور گردے کی حفاظت کے لیے تو پہلے سے ہی استعمال کی جارہی ہے۔
لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دوا ایسے لوگوں کے قلب اور گردے کے پیچیدہ امراض کے علاج کے لیے بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
یہاں یہ بات واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ یہ دوا ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر بالکل بھی نہیں لی جاسکتی۔
اس حوالے سے 15ہزار سے زائد ایسے مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا گیاجوکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار تھے ۔
یہی نہیں اس بارے میں 20 مختلف مطالعوں کا تجزیہ کیا گیا، تجرباتی طور پر 10177 مریضوں کو ایمپاگلی فلوزِن دی گئی جبکہ 4904 افراد کو پلے سیبو یا فرضی دوا دی گئی۔
یہ تحقیق 18 ماہ تک جاری رہی اور آخر میں یہ نتیجہ نکلا کہ جن مریضوں نے ایمپاگلی فلوزِن باقاعدگی سے استعمال کی ان تمام مریضوں کے گردوں میں پتھری بننے کا عمل دوسری دوا استعمال کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں 40 فیصد کم تھا۔
یہ تحقیق ییل یونیورسٹی کی ایک سائنسدان پریادرشنی بالا سبرامینیئم اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔
اس تحقیق کے مطابق، ایمپاگلی فلوزِن کی افادیت کی سائنسی وجہ جاننا ضروری ہے لیکن یہ بات بھی ثبوت ہے کہ یہ دوا ذیابیطس کے مریضوں میں پتھری کے عمل کو روکتی ہے۔
Comments are closed.