معروف سماجی تنظیم کے سربراہ ظفر عباس کا کہنا ہے کہ سیلاب کی تباہی سے متاثرہ افراد کے لیے اب تک خشک راشن ، پینے کا صاف پانی، کپڑے اور ادویات پر مشتمل ایک ہزار سے زائد ٹرک مختلف گاؤں دیہات اور شہروں میں روانہ کرچکے ہیں۔
ظفر عباس نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہر روز ایک ہزار تازہ کھانے کی دیگیں تیار کرکے مستحقین میں تقسیم کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے اندر عوام کی حالت ناقابل بیان حد تک خراب ہے ، پانی تاحال اُسی طرح کھڑا ہے، کینجھر جھیل میں لگنے والے شگاف نے مزید سینکڑوں دیہات زیر آب کردیے ہیں۔
لاکھوں کی تعداد میں پیدا ہونے والے مچھروں نے پریشان حال افراد کی زندگی اجیرن کردی ہے ، بیماریاں پھوٹ رہی ہیں، لیکن ان تمام پریشانیوں کے باوجود ہمارے رضا کار سندھ بھر میں کشتیوں میں جاکر غریب عوام کو کھانا، پانی اور دوائیاں فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک راشن کی لاکھوں بوریاں تقیسم کی جاچکی ہیں جبکہ لاکھوں کی تیاری پر کام ہو رہا ہے۔
ظفر عباس کا کہنا تھا کہ نشتر پارک راشن سے بھر چکا ہے اور ہر روز درجنوں ٹرک مختلف علاقوں میں روانہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب زدگان تک امدادی سامان پہنچانے میں سندھ پولیس کے SSU یونٹ کے سربراہ ڈی آئی جی مقصود میمن کا کردار قابل تعریف ہے جنھوں نے اپنی ٹیم ہمارے ساتھ کی تاکہ ضرورتمندوں تک مدد پہنچ سکیں جبکہ وہ خود اپنی مدد آپ کے تحت سیلاب زدگان کی مدد کر رہے ہیں۔
ظفر عباس نے کہا کہ اس وقت کراچی کے عوام کا جذبہ اپنے غریب اور پریشان حال سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے لازوال ہے اور ہماری ایک درخواست پر لوگوں نے ہزاروں بوریاں راشن کی دی ہیں، نقد رقم فراہم کی ہے اس وقت ہماری قوم کا جذبہ 6 ستمبر والے جذبے سے کم نہیں ہے جس میں ایک غریب آدمی سے لیکر ملک ریاض اور شاہد قریشی جیسے صاحب ثروت افراد سے لیکر بڑی بڑی کمپنیاں بھی بڑی تعداد میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے آگے آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم نے سندھ کے 4 شہروں میں 700 سے لیکر ایک ہزار خیموں پر مشتمل خیمہ بستیاں قائم کردی ہیں جہاں سیلاب زدگان کو بسایا جا رہا ہے، کھانا پینا اور دوائیں فراہم کی جارہی ہیں تاہم قوم یہ یاد رکھے کہ غریبوں کی مدد کا یہ کام ایک سال سے زائد بھی جاری رہ سکتا ہے کیوں کہ سیلاب زدگان کے گھر سے لیکر کپڑے اور مویشی سب بہہ چکا ہے ان کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے فصلیں تباہ ہوچکی ہیں لہذا ان کو دوبارہ زندگی میں لانے کے لیے پوری قوم کو مل کر کوششیں کرنا ہونگی جس میں جے ڈی سی اپنا پورا کردا ادا کرے گی۔
Comments are closed.