دو ہزار سال پہلے غرق ہونے والے بحری جہاز جس میں موجود برتن ’آج بھی اصلی حالت میں ہیں‘

اٹلی

،تصویر کا ذریعہReuters

  • مصنف, فرانچیسکا جلیٹ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

اٹلی کے ساحل کے قریب سمندر میں سے ایک دو ہزار سال پرانے قدیم رومی بحری جہاز کی باقیات دریافت کی گئی ہیں۔

یہ مال بردار جہاز روم سے 80 کلومیٹر دور سیویٹاویچیا نامی بندرگاہ کے قریب سے ملا ہے۔

اس بحری جہاز سے قدیم زمانے کے ایسے برتن بھی ملے ہیں جو ’بالکل اصلی حالت میں ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ کافی قدیم ہیں۔‘

اطالوی پولیس کے مطابق بحری جہاز 20 میٹر لمبا ہے جسے 160 میٹر گہرائی پر دریافت کیا گیا جہاں یہ سمندر کی ریت میں دبا ہوا تھا۔

’ایک غیر معمولی دریافت‘

اطالوی پولیس کے مطابق یہ ’غیر معمولی دریافت ایک ایسے رومی بحری جہاز کی مثال ہے جو ساحل تک پہنچنے کی کوشش میں سمندر کے خطرات کا سامنا کرتا تھا اور قدیم زمانے کے تجارتی راستوں کی گواہی دیتا ہے۔‘

اطالوی پولیس کے آرٹ سکواڈ، جسے اٹلی کی ثقافتی میراث کی حفاظت کی ذمہ داری دی گئی ہے، کا کہنا ہے کہ اس جہاز کو ایک ریموٹ کنٹرول روبوٹ کے ذریعے دریافت کیا گیا۔

تاہم اب تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا ماہرین کی مدد سے اس بحری جہاز کو سمندر سے باہر نکالنے کی کوشش کی جائے گی یا نہیں۔

اٹلی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اس بحری جہاز پر جس قسم کے برتن پائے گئے ہیں وہ قدیم روم میں تیل، شراب یا مچھلی کا تیل لے جانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

ایسے نوادرات بحیرہ روم میں اکثر ملتے ہیں اور قدیم رومی بحری جہازوں کے ڈھانچے ملنا بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسے ہزاروں جہاز بحریہ روم کی گہرائیوں میں موجود ہیں۔

2018 میں ایک 2400 سال پرانا تجارتی جہاز بلغاریہ کے ساحل کے قریب سے ملا تھا اور اسے دنیا میں سب سے قدیم بحری جہاز قرار دیا جاتا ہے جو بلکل اصلی حالت میں دریافت ہوا۔

اسی سال روم اور یونانی دور کے درجنوں جہازوں تباہ شدہ حالت میں ایجیئن سمندر میں سے دریافت ہوئے تھے۔

BBCUrdu.com بشکریہ