پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ دو دن کے ریمانڈ اور دو دن کی جیل میں کیوں زلزلے آرہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ کیا عمران خان نے اپنے چیف آف اسٹاف کو بیان دینے پر برطرف کیا؟ کیا آپ ملک دشمن بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اس سارے کھیل میں پرویز الہٰی پیچھے بیٹھ کر ڈوریاں ہلا رہے ہیں، وہ جیل میں ملاقاتیں کروا رہے ہیں، پروٹوکول دے رہے ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ جب رانا ثناء اللّٰہ کو قید کیا گیا اور شہباز شریف کو قید رکھا گیا تب کسی جیل سپرنٹنڈنٹ کا تبادلہ ہوا؟ لاڈلے کو ایک رات جیل میں گزارنی پڑی تو پوری انتظامیہ ہل جاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک قیدی کی وجہ سے پوری جیل انتظامیہ تبدیل کردی گئی ہے، جیل پنجاب حکومت کے زیر انتظام ہے، اختیارات کا ناجائز استعمال اور کیا ہوتا ہے، پنجاب میں ق لیگ کی حکومت ہے، پی ٹی آئی اتحادی ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ شہباز گل پر تشدد ہوا اور جیل انتظامیہ بدل دی گئی، تفتیش کے دوران جو انکشافات ہوئے اس پر پولیس نے اپنا مؤقف سامنے رکھا ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی کا مزید کہنا ہے کہ نیب کے کیسز میں 88 اور 70 دن تک کا ریمانڈ ہوا، یہ پی ٹی آئی والے ہیں جو ہلکی سی سختی پر رونے لگتے ہیں، کیا شہباز گل پر چرس ڈالی گئی ہے؟ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہم نے اس پر اُف تک نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اچھا کیا فواد چوہدری نے وضاحت کردی کہ وہ پاکستان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، شہباز گل کے دفاع میں فواد کی میڈیا سے بات چیت تضادات کا مجموعہ تھی۔
عطا تارڑ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر شہباز گل بیان نہ دیتے تو کیا وہ جیل میں ہوتے، کیا انہیں بلاوجہ پکڑا گیا ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے تھا کہ شہباز گل کو پہلے دن ہی نوٹس دیتے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔
Comments are closed.