دنیا کے سب سے بڑے کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم ’بائنینس‘ کے بانی چانگ پنگ ژاؤ کون ہیں؟
چانگ پنگ ژاؤ اس وقت مشہور ہوئے جب گذشتہ سال کرپٹو کرنسی کی دنیا میں سب سے بڑا سکینڈل سامنے آیا۔
دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل کرنسی پلیٹ فارم بائنینس کے بانی نے اس اعلان سے میڈیا کی توجہ حاصل کی تھی کہ وہ اپنی حریف ایف ٹی ایکس کمپنی کو بھی خریدنے پر غور کر رہے ہیں۔
ژاؤ نے جلد ہی اپنا ارادہ بدل لیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کرپٹو کرنسی کی دنیا میں کمپنی دیگر کمپنیوں کو شدید زوال کی راہ پر ڈال کر اپنا وجود بھی برقرار نہ رکھ سکی۔ اس کے اثرات ابھی تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
نتیجتاً ایف ٹی ایکس کمپنی دیوالیہ ہو گئی اور اس کے بانی سیم بینک مین فرائیڈ پر امریکی عدالت نے فرد جرم عائد کی۔ اس طرح ایف ٹی ایکس کے خاتمے کے بعد ژاؤ ’کرپٹو کے بادشاہ‘ بن گئے۔
یہ خوشی بھی چند ہفتوں کی مہمان ٹھہری۔
چند ہی مہینوں کے اندر امریکی حکام نے اس فرم کے خلاف الزامات عائد کیے کہ یہ کمپنی ملک میں غیر قانونی طور پر کام کر رہی ہے اور اس نے متعدد مالیاتی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
طوفان کا رخ موڑنے کی کوشش میں بائنینس کمپنی نے اس پیر تک بغیر کسی بڑے دھچکے کے اپنا کام جاری رکھا۔ اب حکام نے ایک بار پھر یہ مؤقف کو دہرایا۔ اس بار امریکہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے ملک کے سرمایہ کاری کے قوانین کو توڑنے پر بائنینس کمپنی اور اس کے مالک چانگ پنگ ژاؤ کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔
ایس ای سی کے چیئرمین گیری گینسلر نے اپنے ایک بیان میں کمپنی اور اس کے مالک پر 13 مختف جرائم سرزد کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں، جن میں دھوکہ دہی، مفادات کے تصادم، تفصیلات نہ بتانے سمیت متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی شامل ہے۔
چنگ پانگ ژاؤ نے ٹوئٹر پر ان الزامات کی تردید جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فرم نے ابھی تک الزامات دیکھے تک نہیں ہیں۔
’میں اور میری ماں چین چھوڑ چکے ہیں‘
انڈسٹری میں چانگ پنگ ’سی زیڈ‘ کے نام سے مشہور بائنینس کمپنی کے مالک سنہ 1977 میں چین کے جیانگسو صوبے میں پیدا ہوئے تھے۔
ان کے والدین شعبہ تدریس سے وابستہ تھے۔ چانگ پنگ ژاؤ نے بائنینس بلاگ پوسٹ میں 1980 کی دہائی میں اپنے والدین کو درپیش مصائب پر بات کی جن کی وجہ سے انھیں تیانمن سکوائر قتل عام کے بعد محض 12 برس کی عمر میں چین سے فرار ہونا پڑا۔
چانگ پنگ ژاؤ نے لکھا کہ ’چھ اگست 1989 کو میں اور میری والدہ چین چھوڑ کر ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کینیڈا پہنچ گئے۔‘
ان کے مطابق چینی تاریخ جاننے والوں کے لیے یہ چار جون 1989 کے واقعات کے دو ماہ بعد کی بات ہے۔
انھوں نے بلاگ میں لکھا کہ ’مجھے یاد ہے کہ کینیڈا کے سفارت خانے کے باہر لائن تین دن تک لگی رہی۔ اس واقعے نے میری زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا اور میرے لیے لامتناہی امکانات کو کھول دیا۔‘
چانگ پنگ نے اپنی نوعمری کے سال وینکوور میں گزارے، جہاں انھوں نے میک ڈونلڈ پر ہیمبرگر کُک سمیت مختلف ملازمتیں کیں۔
بعد میں انھوں نے مونٹریال کی میک گل یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کی اور پھر نیویارک میں بلومبرگ ٹریڈ بک کے لیے کام کرنے سے پہلے ٹوکیو سٹاک ایکسچینج میں داخلہ لیا۔
کچھ سال بعد چنگ پنگ ژاؤ مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں میں کام کرنے کے لیے چین واپس آ گئے اور سنہ 2017 میں انھوں نے بائنینس نامی کمپنی کی بنیاد رکھی۔
تاہم جب چینی حکومت نے کرپٹو کرنسی پلیٹ فارمز کو ملک میں کام کرنے سے روک دیا تو چانگ پنگ اپنے بزنس کو ایک نئے عروج پر لے جانے کے لیے دوبارہ چین چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
بائنینس جلد ایک بڑی بزنس کمپنیوں میں شمار ہونے لگی اور تیزی سے دنیا کا سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت کا پلیٹ فارم بن گئی۔
یہ بھی پڑھیے
’فریب کا ایک وسیع جال‘
چنگ پنگ کے لیے راحت کے لمحات ایک بار پھر وقتی ثابت ہوئے اور یوں ان کی مشکلات کی کہانی نے ایک نیا موڑ اختیار کر لیا۔
برطانوی حکام نے گذشتہ برس بائنینس آپریشنز پر پابندی عائد کی جبکہ امریکہ میں مبینہ غیر قانونی کارروائیوں کے الزام میں ان کے خلاف پہلی قانونی تحقیقات کا آغاز ہوا۔
اب بائنینس کمپنی کے خلاف واشنگٹن کی ایک فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔
ایس ای سی نے فرم اور اس کے بانی پر صارف کے فنڈز کا غلط طریقے سے انتظام کرنے اور سرمایہ کاروں اور ریگولیٹرز سے جھوٹ بولنے کے علاوہ دیگر مبینہ غلط کاموں کا الزام لگایا ہے۔
اس مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ فرم نے امریکی سیکیورٹیز قوانین کو نظر انداز کیا اور اپنے کلائنٹس کے اثاثوں کو ’اہم خطرے‘ میں ڈالنے کے عوض اربوں ڈالر کمائے۔
قانونی کارروائی میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ بائنینس اور چانگ پنگ ژاؤ خفیہ طور پر اپنے کلائنٹس کے اثاثوں کو کنٹرول کرتے ہیں، انھیں فنڈز کو ملانے اور پھر علیحدہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں، اور یہ کہ کمپنی نے امریکہ کے وفاقی سیکیورٹیز قوانین سے بچنے کے لیے ’ایک وسیع سکیم کے حصے کے طور پر‘ علیحدہ امریکی کمپنیاں قائم کیں۔
حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ کم از کم ستمبر 2019 سے جون 2022 تک ’سگمہ چین‘ نامی ایک اور ٹریڈنگ کمپنی نے، جس کا نظم و نسق چانگ پنگ ژاؤ چلاتے تھے، بائنینس پلیٹ فارم پر کرپٹو۔ایسٹ سیکیورٹیز کے تجارتی حجم کو مصنوعی طور پر بڑھانے جیسی سرگرمیوں میں ملوث تھی۔
ایس ای سی کے چیئرمین گیری گینسلر نے کہا کہ ’عوام کو ان غیر قانونی پلیٹ فارمز میں اپنی محنت سے کمائے گئے کسی بھی اثاثے کی سرمایہ کاری کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔‘
Comments are closed.