بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دادی کا ماں بن کرفراڈ کیس، بچی کو ماں کی تحویل میں دینے کا حکم

 سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دادی کے ماں بن کر فراڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بچی کو ماں کی تحویل میں دینے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دادی کا بچی کی ماں بن کر فراڈ کیس سے متعلق درخواست پر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

عدالت نے درخواست گزار دادی کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے اپیل مسترد کر دی اور بچی کو ماں کی تحویل میں دینے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دادی نے عدالت میں خود کو ماں ظاہر کر کے خاتون کو ماں کے حق سے ہی محروم کر دیا، دادی نےعدالت میں غلط بیانی کر کے بچی کو ماں کے سائے سے محروم کر دیا، دادی کی نیت اورعدالت سے دھوکے کے بعد اسے بچی کی تحویل کیسے دی جاسکتی ہے؟۔

جس پر وکیل درخواست گزار دادی کا کہنا تھا کہ  ماں کون ہے یہ معاملہ تو طے ہو گیا تھا اب ہمیں بچی کی فلاح دیکھنی ہے۔

جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دادی تو بچی کی تحویل کی لائن میں آتی ہی نہیں، اسلام اور قانون تحویل کا حق پہلے ماں پھر نانی اور پھر خالہ کو دیتا ہے، اس کیس میں دادی نے فراڈ کیا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

دوران سماعت وکیل دادی نے کہا کہ ماں نے پانچ سال بعد بچی کو تحویل میں دینے کے لیے درخواست دی۔

اس پر جسٹس سجادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ پانچ سال تک تو آپ اسے عدالتوں میں یہ ثابت کرنے کو بھگاتے رہے کہ وہ بچی کی ماں ہے۔

جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ معاملہ طے ہوگیا لیکن ماں ایک کمرے کے مکان میں رہتی ہے، ایک اچھے ماحول سے دوسرے میں بھیجنا بچی کی ویلفیئر کے لیے مناسب نہیں ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس سجاد علی کا کہنا تھا کہ دو ماہ پہلےجسٹس قاضی فائزعیسی نےاسی معاملے میں بہت خوبصورت فیصلہ دیا، جسٹس قاضی فائزعیسی نےقرآنی آیت کاحوالہ دیتےہوئے بتایا کہ ممتا کیا ہوتی ہے، فیصلےمیں بتایاگیا ماں معذور بھی ہوتو اس کی ممتا کا نعم البدل نہیں ہوسکتا، ماں غریب ہےتو اٹلی میں بیٹھا بچی کا باپ ماں کو اچھا ماحول فراہم کرے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ آپ نے ماں کے خلاف اتنا کچھ لکھا ہے تو بچی کے کانوں میں کیا کچھ نہیں بھرتے ہوں گے، آج بچی ماں کو تحویل میں دیں، 15دن بعداس سے پوچھیں دادی  جانا ہے تو جواب مل جائے گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.