ورثاء نے ایس ایس پی آفس کے سامنے لاش رکھ کر احتجاج کے دوران الزام عائد کیا کہ ایاز علی پر پولیس نے ذہنی تشدد کیا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ 14 سال کے ایاز پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، چار روز قبل کم عمر جوڑے کا نکاح رکوادیا گیا تھا۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ دلہا اس کے والد اور دلہن کے والد کو گرفتار کیا گیا تھا، ایاز علی کو ایک رات تحویل میں رکھا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایاز علی کو صبح عدالتی حکم پر رہا کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے بعد نوجوان کے ورثاء نے احتجاج ختم کردیا، جبکہ ایس آئی شبیر کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی گئی ہے اور لڑکے کا پوسٹ مارٹم کروایا جارہا ہے۔
Comments are closed.