ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکا کرنے والی خاتون کی شناخت کر لی گئی ہے۔
’’خودکش حملہ آور خاتون جامعہ کراچی کے ہاسٹل میں رہتی تھی‘‘
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے بتایا کہ خودکش حملہ آور خاتون جامعہ کراچی کی طالبہ تھی اور ہاسٹل میں ہی رہتی تھی۔
’’خودکش حملہ آور خاتون ایم فل کی طالبہ تھی‘‘
انہوں نے بتایا کہ خاتون نے ایجوکیشن میں ماسٹرز کیا اور ایم فل فرسٹ ایئر میں تھی، ممکنہ طور پر خاتون کو دھماکا خیز مواد یونیورسٹی کے اندر ہی فراہم کیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی میں خودکش حملہ آور خاتون کو مطمئن دیکھا گیا ہے، گاڑی اور اس میں موجود غیر ملکی اساتذہ کی مکمل ریکی کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے میں ایسا واقعہ ہونا حیرت انگیز ہے، جامعہ کراچی میں مذکورہ خاتون کے تعلیمی ریکارڈ کو چیک کیا جا رہا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ جامعہ کراچی کی اپنی سیکیورٹی ہے اور اندر رینجرز کا ونگ بھی ہے، دہشت گردی کے واقعات صرف انٹیلی جنس معلومات پر ناکام بنائے جا سکتے ہیں۔
’’یونیورسٹی میں آنیوالے طلبہ اور افراد کی تلاشی لینا ممکن نہیں‘‘
انہوں نے کہا کہ ممکن نہیں کہ یونیورسٹی میں آنے والے طلبہ اور افراد کی تلاشی لی جائے، جامعہ کراچی کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات نہیں تھے، اساتذہ کی گاڑی کے پیچھے رینجرز اہلکار سیکیورٹی پر مامور تھے۔
ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے مزید بتایا کہ شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ پر کام کرنا ہو گا، 44 ہزار کیمرے شہریوں کی مدد سے لگائے جاچکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کراچی شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی پلان موجود ہے، دہشت گرد حملے سے متعلق مختلف مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیجز جمع کر رہے ہیں، جن کے شواہد سے مزید حقائق سامنے آ سکیں گے۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملے میں 3 چینی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خاتون نے وین قریب پہنچنے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکے کے نتیجے میں ڈرائیور بھی جاں بحق ہو گیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 3 سے 4 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
Comments are closed.