حکومت نے خواجہ سراؤں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بے نظیر کفالت پروگرام میں خواجہ سراؤں کی شمولیت کی افتتاحی تقریب آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہوئی جس میں وفاقی وزیر شازیہ مری اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے بھی شرکت کی۔
شازیہ مری نے اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر کفالت پروگرام میں شمولیت کے لیے خواجہ سرا شناختی کارڈ بنوائیں، یہ اس کمیونٹی کی حوصلہ افزائی ہے جو بہت مشکلات کا شکار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں باقاعدہ خواجہ سراؤں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کرنے کا اعلان کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں خواجہ سرا معاشی اور معاشرتی مشکلات کا شکار ہیں، مشکلات کے باوجود اس کمیونٹی نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2008ء میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز ہوا، بے نظیر بھٹو شہید نے اپنی زندگی میں غریبوں کی مدد کا سوچا تھا۔
شازیہ مری نے کہا کہ 2010ء میں آصف زرداری نے اسے قانونی شکل دی، 90 لاکھ پاکستانیوں کو یہ پروگرام کئی سالوں سے سپورٹ کر رہا ہے۔
آرٹس کونسل کراچی میں ہونے والی تقریب میں خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 1973ء کے آئین کے مطابق کسی سے امتیازی سلوک نہیں ہو گا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پہلی بار خواجہ سراؤں کو لوکل گورنمنٹ میں مخصوص نشستیں دی گئیں، فروری میں ایم سی میں ریزرو سیٹس کا معاملہ کے حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں لوکل گورنمنٹ میں خواجہ سراؤں کو نمائندگی دی وہیں نوکریوں کے حوالے سے بھی قانون بنایا ہے۔
اس موقع پر خواجہ سرا رہنما بندیا رانا نے کہا کہ آج میں خوش ہوں اور میری آنکھیں نم ہیں، بے نظیر بھٹو شہید کو ہم اپنے پیر کا درجہ دیتے ہیں۔
بندیا رانا نے کہا کہ جب میں نے اپنی کمیونٹی سے پوچھا کہ مجھے کون سی پارٹی میں جانا چاہیے تو صرف پیپلز پارٹی میں شمولیت کا کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں سے ان کے خون کے رشتوں نے نظر پھیر لی اسے پیپلز پارٹی نے انہیں عزت دی۔
بندیا رانا نے یہ بھی کہا کہ محکمہ ہیلتھ میں خواجہ سراؤں کے لیے وارڈ اور کھڑکی الگ ہونی چاہیے۔
Comments are closed.