اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کی سماعت ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے رانا تنویر حسین کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا عدالت کے سامنے پیش ہوئے جنہوں نے التماس کی کہ یکم فروری کو خواجہ آصف کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا لکھا گیا لیکن پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیئے گئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ جمہوریت میں کہاں ہوتا ہے کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں آئیں؟
بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ یہ سیاسی ایشو نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے فیصلوں میں لکھا ہے کہ یہ عدالت ایسے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، ہمارے فیصلے کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش کریں، یہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔
بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ سیکریٹری قومی اسمبلی کو ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی ہے، پروڈکشن آرڈر جاری ہو چکے، مگر سیکریٹری قومی اسمبلی اس پر عمل درآمد نہیں کرا رہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اسپیکر اسمبلی آرڈر کر دے اور سیکریٹری قومی اسمبلی روک لے، کیا آپ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کوئی درخواست دی ہے؟
بیرسٹر محسن شاہ نواز نے جواب دیا کہ ہم نے اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دی ہے، ہم نے چوتھی بار لکھا لیکن پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیئے جا رہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ایسی صورتِ حال میں نہ لے جائیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس کریں، یہ لیڈر شپ کا کام ہے کہ اتنی بڑی قائمہ کمیٹی کی باڈی کو عزت دیں، جب عدالت اسمبلی اور باڈی کو اتنی عزت و تکریم دے رہی ہے تو سب کو دینی چاہیئے۔
بیرسٹر محسن شاہ نواز نے کہا کہ جب سیکریٹری قومی اسمبلی ہماری بات نہیں سن رہے تو ہم کدھر جائیں؟
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہم نے قرار دیا ہے کہ ہم قائمہ کمیٹی کو بھی نوٹس نہیں کر سکتے، قومی اسمبلی کا احترام تب ہو گا جب عدالتیں ان سے متعلق کسی معاملے میں مداخلت نہ کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ میں چیئرمین ہوں پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا میرا اختیار ہے لیکن میری بات نہیں مانی جا رہی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہم اسمبلی کی عزت و توقیر کا خیال رکھتے ہوئے نوٹس جاری نہیں کر رہے، آپ اسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دیں، آپ کے پاس اس کے علاوہ بھی فورمز موجود ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 23 فروری تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.