ایک آسٹریلوی خاتون ان دنوں اپنے سابق سسرالیوں کو زہریلی مشروم کھلانے پر زیر تفیش ہیں، اس پر الزام ہے کہ اس نے اپنے سابق شوہر کے والدین کو زہریلی اور مہلک مشروم کھلائی۔
تاہم مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ اسے مشروم میں زہریلی اجزا کی موجودگی کا علم نہیں تھا اور نہ ہی اپنے مہمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوئی وجہ موجود ہے۔
میلبرن کے قریب لیون گاٹھا کی 48 سالہ ایرین پیٹرسن نے دو ہفتے قبل اپنے سابق شوہر کے والدین کو لنچ پر گھر بلایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ایرین پیٹرسن اور اس کے شوہر کے درمیان خوشگوار انداز میں علیحدگی ہوئی تھی اور اسی وجہ سے اس کی ساس گیل اور سسر ڈان پیٹرسن کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار ہیں۔
گیل اور ڈان اپنے ایک رشتہ دار جوڑے کے ہمراہ دعوت پر آئے جہاں انہیں کھانا پیش کیا گیا لیکن چند گھنٹوں بعد دونوں معمر جوڑے کے معدے میں شدید تکلیف ہوئی جس پر انہیں اسپتال لے جایا گیا۔
تاہم چند روز بعد ان میں سے تین افراد کا انتقال ہوگیا، جبکہ چوتھے مہمان ایان وکلسن کی حالت تشویشناک ہے اور وہ جگر کی پیوندکاری کے منتظر ہیں۔
تاہم ایرین پیٹرسن اور اس کے بچوں میں کسی بھی قسم کی علامات نظر نہیں آئیں جس پر ریاست وکٹوریہ کی پولیس شکوک و شبہات میں ہے اور تفتیش جاری ہے۔
اس کیس میں پراسراریت اس بنا پر ہے کہ عجیب و غریب مشروم خاتون اور اسکے بچوں نے نہیں کھائی، بہت زیادہ امکان ہے کہ یہ ڈیتھ کیپ مشروم تھے۔
متاثرہ چاروں افراد کے ساتھ خاتون اور بچوں کو بھی احتیاطاً اسپتال لے جایا گیا جہاں ان میں کوئی علامات نہیں تھیں، مشروم کہاں سے آئے کس نے تیار کی اور مہمانوں کو کھانے کے لیے کیا دیا اس کا ایرین پیٹرسن کے پاس واضح جواب نہیں تھا۔
Comments are closed.