نائب صدر پیپلز پارٹی و سینیٹر شیری رحمٰن نے حکومت کے آئی ایم ایف سے مذاکرات کوغیر شفاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمان کو نہیں بتایا کہ آئی ایم ایف سے کیا معاہدے کررہے ہیں۔
ایک بیان میں شیری رحمٰن نے کہا کہ غیر شفاف معاہدے کے ملک اور عوام پر دور رس اثرات مرتب ہونگے، کسی کو معلوم نہیں یہ پاکستان کے مستقبل کا کیا سودا کرنے جا رہے ہیں۔
شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے بالکل درست کہا کہ اس حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے، شرائط تسلیم کرنے کے باوجود بھی حکومت ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں کر سکی ہے، عوام پر بجلی اور پیٹرول بم گرا کر کہتے ہیں مذاکرات کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے۔
نائب صدر پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی صرف مہنگائی کرنا ہے، پہلے سال آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کی سزا اب عوام کو مل رہی ہے، مہنگائی کی بمباری ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اور ڈالر کی اڑان بھی نہیں رک رہی، ملک میں ہر طرف بحران کی صورتحال ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام سڑکوں پر ہیں لیکن حکومت تک عوام کی چیخیں نہیں پہنچیں ہیں، بنی گالا کا ہیلی کاپٹر عوام کے پیسے سے چلتا ہے، اس لئے انہیں مہنگائی کا احساس نہیں ہے، مہنگائی کی مجموعی شرح 12.66 فیصد ہوگئی ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ سب سے کم آمدن والے طبقے کے لیے مہنگائی 14.12 فیصد ہو چکی ہے جبکہ پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں الگ ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے۔
پی پی کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ آٹا، چینی، گھی سمیت 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، نیا پاکستان بنانے کا دعویٰ عوام کو بہت مہنگا پڑ رہا ہے۔
Comments are closed.